واشنگٹن: (روزنامہ دنیا) امریکی سائنسدانوں نے چاند پر زنگ دریافت کیا ہے جو اس کے قطبین پر نسبتاً زیادہ جبکہ دیگر مقامات پر قدرے کم مقدار میں موجود ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ دریافت اس لئے بھی حیران کن ہے کیونکہ چاند پر زنگ بنانے والے دو اہم ترین اجزا پانی اور آکسیجن میں سے کوئی ایک بھی موجود نہیں لیکن پھر بھی وہاں زنگ دریافت ہوا ہے۔
جیٹ پروپلشن لیبارٹری ناسا کی سربراہی میں یہ تحقیق پانچ امریکی تحقیقی اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی اور چاند پر آئرن آکسائیڈ کی قسم’’ہیماٹائٹ‘‘ کی موجودگی کا انکشاف ہوا جسے ’’زنگ کا جڑواں بھائی ‘‘بھی کہا جا سکتا ہے۔
ایک اور حیران کن بات کہ چاند پر آکسیجن بھی چاہے کسی شکل میں ہو موجود ہونے کا خیال ظاہر کیا گیا ہے اور مزید دلچسپ معاملہ یہ ہے کہ یہ آکسیجن چاند پر زمین سے جاتی ہے۔
وہ ایسے کہ چاند کے جس حصے پر زنگ کا سراغ لگایا گیا ہے اس کا رخ زمین کی طرف ہے، زمین کی کشش ثقل کی وجہ سے چاند تک مقناطیسی کشش کی ایک لکیر بن جاتی ہے، ماہرین کے خیال کے مطابق اس طرح آکسیجن بھی چاند پر پہنچ جاتی ہے جو زنگ کا سبب بنتی ہے۔