پرتگال: دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطہ کرنے پر کمپنیوں کو جرمانہ، قانون منظور

Published On 20 November,2021 05:21 pm

لزبن: (ویب ڈیسک) یورپی ملک پرتگال سے ایک حیران کن خبر نے سب کو ششدر کر دیا ہے جہاں پر گزشتہ روز ایک ایسے قانون کو منظور کیا گیا ہے جس کے تحت ان کمپنیوں پر جرمانے ہوں گے جو اپنے ملازمین سے دفتری اوقات کے بعد کام کے لیے رابطہ کریں گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پرتگال کے پارلیمان سےمنظور ہونے والے قانون میں کمپنیاں ورکرز کو ریموٹ ورکنگ یعنی گھر سے کام کرنے کے دوران بجلی اور انٹرنیٹ کے اضافی بل دینے کی بھی پابند ہوں گی۔

مبصرین کے مطابق اس قانون سازی سے پرتگال میں ورکرز اپنے دفتری امور اور گھریلو معاملات کو متوازن کر سکیں گے۔ برسرِ اقتدار سوشلسٹ پارٹی کا مؤقف ہے کہ یہ قانون سازی کورونا کے سبب گھروں سے کام کرنے کی وجہ سے کی گئی ہے۔ پرتگال کے لیبر قوانین میں ان ترامیم کا اطلاق ان کمپنیوں پر نہیں ہو گا جن میں ورکرز کی تعداد 10 سے کم ہے۔ نئی ترامیم کے مطابق کمپنیوں کو ورکرز کے گھروں سے کام کے دوران ان کی نگرانی سے بھی روک دیا گیا ہے۔

پرتگال کے اراکینِ پارلیمنٹ نے دفتری اوقات کے بعد کام سے متعلق پیغامات ملنے کے سلسلے کو منقطع کرنے اور دفتری آلات کو بند کرنے کا حق دینے سے متعلق ترامیم منظور نہیں کیں۔

نئی قانون سازی کے تحت اب کمپنیوں کو وہ اخراجات بھی ادا کرنے ہوں گے جو ملازمین کو دور دراز سے کام کرنے کی وجہ سے ادا کرنے پڑتے ہیں جن میں بجلی کا بل اور انٹرنیٹ کے اخراجات شامل ہیں۔ کمپنیاں ان اخراجات کو کاروباری اخراجات کے طور پر لکھ سکتی ہیں۔

نئے قوانین چھوٹے بچوں کے والدین کے لیے بھی مثبت خبر کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں جن کو اب گھروں سے کام کرنے کے لیے اپنے آجر سے ایڈوانس میں اجازت نہیں لینی ہو گی۔ یہ اجازت ان ملازمین کے لیے ہوگی جن کے بچے آٹھ برس سے کم عمر کے ہیں۔

ان قوانین میں گھروں سے کام کرنے کے دوران تنہائی سے نمٹنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ کمپنیوں کے حکام سے توقع کی گئی ہے کہ وہ کم از کم ہر دو ماہ بعد اپنے ورکرز سے ملاقاتیں کریں گے۔ یورپ میں پرتگال پہلا ملک ہے جس نے کورونا وبا کے دوران رواں سال جنوری سے ریموٹ ورکنگ کے قوانین تبدیل کیے ہیں۔

پرتگال کے لیبر اور سوشل سکیورٹی کے وزیر انا مینڈس گوڈینو نے گزشتہ ہفتے ایک آن لائن کانفرنس میں کہا تھا کہ وبا کے سبب بہت سے لوگوں کے لیے بہت سی آسانیاں ہوئی ہیں البتہ کچھ لوگوں کی آئی ٹی سامان تک غیر مساوی رسائی ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو اس سلسلے میں کچھ کرنا چاہیے۔

Advertisement