لاہور: (روزنامہ دنیا) بھوٹان چین اور بھارت کے درمیان واقع جنوبی ایشیا کا ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ غیراہم بھی ہے۔ یہ ملک بنیادی طور پر پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے صرف جنوبی حصہ میں تھوڑی سی ہموار زمین ہے۔
اس کی سرحدیں کسی بھی سمندر سے دور ہیں۔ یہاں بادشاہت ہے۔ یہ ان چند ممالک میں سے ہے جو کبھی نوآبادی نہیں رہے۔ یہاں سے شاہراہِ ریشم بھی گزرا کرتی تھی۔ انیسویں صدی میں یہ خانہ جنگی کا شکار ہوا جس کے بعد وانگ چک خاندان نے اسے متحد کیا اور سلطنت برطانیہ سے تعلقات قائم کیے۔
چین میں ماؤ انقلاب کے بعد بھوٹان نے بھارت سے سٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا۔ 2008ء میں خالص بادشاہت کو آئینی بادشاہت میں بدل دیا گیا اور پھر ملک کی قانون ساز اسمبلی کے پہلی بار انتخابات ہوئے۔ ملک کے جنوب میں جہاں ہرے بھرے میدان ہیں وہیں شمال میں ہمالیہ کی اونچی پہاڑیاں ہیں۔
جنوبی ایشیا میں بھوٹان معاشی و کاروباری آزادی اور امن کے لحاظ سے پہلے نمبر پر شمار کیا جاتا ہے اور فی کس آمدنی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 2016ء میں اسے جنوبی ایشیا کا سب سے کم بدعنوان ملک شمار کیا گیا۔ دوسری طرف یہ سب سے کم ترقی یافتہ ملک شمار ہوتا ہے۔ بھوٹان نے کل داخلی پیداوار کے مقابلے میں کل داخلی خوشی کا تصور بھی متعارف کروایا۔
تحریر: معروف آزاد