قاہرہ: (دنیا نیوز) اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔
مصر کے سابق صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما محمد مرسی کی تدفین قاہرہ کے مشرقی علاقے مدینۃ النصر میں کی گئی۔ اس موقع پر سابق صدر کا خاندان موجود تھا۔ حسنی مبارک کے استعفیٰ کے بعد انتخابات جیت کر 2012ء میں برسر اقتدار آئے تھے۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔
اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو قتل قرار دیا ہے۔ انہوں نے دنیا بھر میں مصر کے سفارتخانوں کے باہر مظاہروں کی اپیل بھی کی۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے محمد مرسی کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے محمد مرسی کی موت کا الزام مصر کےغ اصبوں پر عائد کیا۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر کے سابق صد محمد مرسی کمرہ عدالت میں انتقال کرگئے
خیال رہے کہ مصر کے سابق صدر محمد مرسی گزشتہ روز مقدمے میں پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں انتقال کر گئے تھے۔ محمد المرسی کو 2013ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔
مصر کے معزول صدر محمد مرسی 1951ء میں ضلع شرقیہ کے گاؤں ال ادوا میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد امریکہ سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔
اخوان المسلیمن نے 2012ء میں اپنے پسندیدہ امیدوار کے صدارتی امیدوار کی دوڑ چھوڑنے پر مجبور کیے جانے کے بعد محمد مرسی کو اپنا صدارتی امیدوار چنا۔
انتخاب میں کامیابی کے بعد محمد مرسی نے تمام مصریوں کا صدر بننے کے عزم کا اظہار کیا۔ البتہ ان کے نقادوں کا الزام تھا کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں ناکام رہے اور انھوں نے اسلام پسندوں کو سیاسی منظر نامے پر چھا جانے کے مواقعے فراہم کرانے کے علاوہ وہ ملکی معیشت کو اچھی طرح چلانے میں ناکام رہے۔
محمد مرسی پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے 2011ء میں اسلامی شدت پسندوں کو جیل سے بھاگنے میں مدد کی جس پر انھیں سزائے موت دینے کا حکم جاری کیا گیا جسے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے ختم کر کے ان پر دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
محمد مرسی کے خلاف دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی جماعت حماس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے ایک جاسوسی کے مقدمے کی کارروائی جاری تھی۔