بیجنگ: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عالمی ادارہ صحت کی امداد بند کرنے کے بعد چین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت پر چین کی طرفداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تائیوان نے انسانوں سے انسانوں میں وائرس منتقلی کی وارننگ دے دی تھی لیکن عالمی ادارہ صحت نے ابتدائی وارننگ نظر انداز کرکے بیجنگ کی مدد کی۔ اس کے علاوہ امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی جس کا آج باقاعدہ اعلان کیا گیا۔
امریکی فیصلے پر اپنے ردعمل میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے دنیا کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین اور تشویشناک مراحل میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روکنے کا اعلان
ترجمان کا کہنا تھا کہ سنگین صورتحال کے موقع پر امریکی فیصلہ عالمی ادارہ صحت کی کورونا کے خلاف کوششوں کو کمزور اور عالمی تعاون کو شدید متاثر کرے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وبا کے اس وقت میں امریکا اپنی ذمہ داریاں اور فرائض پورے کرے، وبا کے خلاف عالمی ادارہ صحت کی بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ روکنے کے فیصلے پر دنیا بھر میں تنقید کی جا رہی ہے چین کے بعد جرمنی نے بھی تنقید میں اپنی آواز شامل کر لی ہے۔
جرمنی کے وزیرِ خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ الزامات سے بات نہیں بنے گی۔ وائرس کو روکنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں تاکہ ٹیسٹنگ کٹس اور ویکسین کی تیاری میں مدد مل سکے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ جوزف بورل کا کہنا تھا کہ انھیں اس اقدام پر شدید تاسف ہے۔ اس وقت جب وائرس کو روکنے کے لیے ان اداروں کی کوششیں پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہیں، اس وقت اس اقدام کی توجیہ پیش کرنا بے عقلی ہوگی۔