بیجنگ: (ویب ڈیسک) چینی شہر ووہان میں، جہاں سے کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا، حکام نے 10 دن تمام شہریوں کے وائرس کا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بارے میں سرکاری مسودے کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ ہر شہر کو اپنے علاقے کا ٹیسٹنگ سے متعلق تفصیلی منصوبہ منگل تک جمع کروانا ہے۔ اس بارے میں ووہان کے محکمہ صحت سے موقف لینے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔
ووہان ایک کروڑ دس لاکھ آبادی کا شہر ہے جہاں حال ہی میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کا کلسٹر سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روئٹرز کے مطابق یہ آٹھ اپریل کو ختم کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے بعد سامنے آنے والا پہلا کلسٹر ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کا خاتمہ آہستہ آہستہ اور متوازن طریقے سے کرنا انتہائی اہم ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد جنوبی کوریا اور جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے نئے کیسز نے عالمی سطح پر اس وبا کی ایک دوسری لہر سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے پیر کو ایک آن لائن نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ مختلف ممالک میں نافذ لاک ڈاؤن کو ختم کرنا مشکل بھی ہے اور پیچیدہ بھی۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی، جنوبی کوریا اور چین کے پاس کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک نظام موجود ہے۔
دریں اثناء عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کچھ علاج کووڈ 19 کی شدت کو کم کرنے میں موثر نظر آئے ہیں تاہم ابھی تک کوئی ایسا علاج سامنے نہیں آیا ہے جو اس وائرس کو ختم کرسکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے منگل کو ایک ویڈیو کانفرنس میں بتایا کہ ہماری نظر میں ایسے علاج ہیں جو اس بیماری کی شدت کو کم کرنے اور اس کا دورانیہ محدود کرنے میں موثر ثابت ہو رہے ہیں مگر ہمارے پاس ابھی ایسا کوئی علاج نہیں جو اس وائرس کو ختم کرسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت ان میں سے چار سے پانچ سب سے موثر علاج پر فوکس کر رہا ہے۔
انہوں نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کے ٹرائلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اس سے متعلق مثبت ڈیٹا بھی ہے لیکن ہمیں ایسے ڈیٹا کی ضرورت ہے جس کے بارے میں ہم 100 فیصد یقین سے کہہ سکیں کہ یہ علاج اس علاج سے بہتر ہے۔