کابل: (دنیا نیوز) افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان معاہدہ طے پا جانے کے بعد سیاسی ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ نے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ خیال رہے کہ افغانستان کی کابینہ میں پچاس فیصد نامزدگیوں کا اختیار عبداللہ عبداللہ کے پاس ہے۔
معاہدے کے تحت افغان امن عمل میں پیش رفت کے لئے اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت قائم کی جائے گی۔ عبداللہ عبداللہ اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے سربراہ ہونگے۔
صدر اشرف غنی کے ترجمان کی جانب سے جاری ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عبداللہ عبداللہ امن مذاکرات کے لیے کونسل کی سربراہی کریں گے اور ان کی ٹیم کے ارکان کابینہ میں بھی شامل ہوں گے۔ اس حوالے سے
مزید تفصیلات جلد پیش کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ 29 فروری کو قطر میں امریکا اور طالبان کے مابین افغان امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ رواں ماہ کے آغاز میں عبداللہ عبداللہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور ہم ایک عارضی معاہدے تک پہنچ گئے ہیں جسے حتمی شکل دینے کا کام جاری ہے۔
عبداللہ عبداللہ اس سے قبل افغانستان کے چیف ایگزیکٹو رہ چکے ہیں تاہم گزشتہ برس صدارتی انتخابات کے نتیجے میں اس عہدے سے محروم ہو گئے تھے۔ انہوں نے شکست تسلیم کرنے کے بجائے خود کو صدر قرار دے دیا تھا لیکن بین الاقوامی برادری صرف اشرف غنی کو صدر مانتی ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں رہنما حکومت بنانے پر رضامند ہوئے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ہم نئی حکومت کا خیر مقدم کرتے ہیں اور نیک تمناؤں کے خواہش مند ہیں۔ معاہدے کے تحت عبداللہ عبداللہ افغان امن عمل کی سربراہی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کو ماضی کی غلطیاں دوبارہ نہیں دہرانی چاہیں۔ عبداللہ عبداللہ کو سنجیدگی اور سرعت کے ساتھ قیام امن کے لئے اقدامات کرنے چاہیں۔