باکو: (ویب ڈیسک) آذر بائیجان کے ساتھ جنگ بندی کے لیے آرمینیا نے مشروط رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آذر بائیجان نے آرمینیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ آرمینین وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ آذر بائیجان کیساتھ جنگ بندی کے معاملے پر اقوام متحدہ، امریکا، روس اور فرانس کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
آرمینیا کے مطابق یورپ میں تنازعارت کو حل کرنے والی تنظیم او ایس سی ای کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے اور ہم جنگ بندی پر رضامند بھی ہوسکتے ہیں۔
آرمینیا کی جانب سے جنگ بندی کا عندیہ اس وقت سامنے آیا ہے جب نارگورنو-کاراباخ میں ترکی نے آذربائیجان کی حمایت کی اور مزید 54 آرمینیائی فوجی ہلاک ہوئے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 158 ہوگئی ہے جب کہ آرمینیا کی گولہ باری سے آذربائیجان کے 19 شہری جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی آذربائیجان کیساتھ مل کر آرمینیا کیخلاف جنگ کی خبروں کی تردید
آرمینیا کی طرف سے مذاکرات کی میز پر آنے کے بعد اٰذر بائیجان کے وزیر خارجہ حکمت حاجیو کا کہنا ہے کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، بس بہت ہو گیا آرمینیا مقبوضہ علاقے قرہباخ سے اپنی فوج کو واپس بلا لے ، جنگ ختم کرنے کے لیے اب گیند آرمینیا کی کورٹ میں ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے آذربائیجان کے ساتھ مل کر آرمینیا کیخلاف جنگ کی خبروں کی تردید کر دی۔ دفتر خارجہ نے پاکستان اور آذربائیجان کی افواج کا مل کر آرمینیا کیخلاف جنگ کرنے کی خبریں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا آذربائیجان اور آرمینا کی جنگ میں پاک فوج کے لڑنے کی رپورٹس قیاس آرائی پر مبنی ہیں، ایسی رپورٹس اور اطلاعات انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہیں، پاکستان کو ناگورنو کاراباخ میں سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تشویش ہے۔
زاہد حفیظ نے مزید کہا آذربائیجان کی شہری آبادی پر آرمینیائی فوج کی گولہ باری قابل مذمت اور افسوسناک ہے، خطے میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے بچنے کیلئے آرمینیا کو اپنی کارروائی روکنا ہوگی، پاکستان ناگورنو کاراباخ کے حوالے سے آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتا ہے، آذربائیجان کا موقف سلامتی کونسل کی متفقہ طور پر منظور قراردادوں کے مطابق ہے۔