واشنگٹن: (دنیا نیوز) بھارت میں مسلمانوں کے خلاف متنازع قانون پر عملد درآمد کے اعلان پر امریکا کو بھی تشویش لاحق ہو گئی، امریکی دفترخارجہ کی بھارت میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ 31 اکتوبر تک متوقع ہے۔
بھارت میں متنازع شہریت قانون پر عمل درآمد کی تیاریاں شروع کردی گئیں ہیں جس پر مسلمانوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے، خدشہ ہے کہ قانون کی آڑ میں لاکھوں مسلمانوں کی شہریت منسوخ کر دی جائے گی ، ہزاروں کو حراستی مراکز منتقل کردیا جائے گا۔
دوسری جانب بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکا بھی فکر مند ہے، بھارت سے متعلق امریکی دفترخارجہ کی رپورٹ 31 اکتوبر تک متوقع ہے، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھی رپورٹ میں شامل ہو گی۔
قبل ازیں حقوق انسانی کی عالمی تنظمی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارتی حکومت اور پولیس کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف انتہا پسند ہندوؤں کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی تھی، رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے مسلمانوں پر ہندو بلوائیوں کے حملوں کے باوجود نظربند کر کے تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق حقائق منظر عام پر لائے گئے تھے۔
بھارتی حکومت بجائے کہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرتی الٹا بھارت نے کچھ عرصے بعد ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل کو کام سے روک کر عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ بھارت کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کوطبی سہولتوں سے محروم کررہا ہے جبکہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور حکومت کا حامی میڈیا مسلمانوں کو وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے کر مذہبی تعصب کا نشانہ بنا رہا ہے۔