لندن : ( ویب ڈیسک ) سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے سے قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے انہیں ایک ’’ غیر معمولی ‘‘ فون کال میں میزائل حملے کی دھمکی دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’ بی بی سی ‘‘ کی دستاویز ’’ پیوٹن بمقابلہ مغرب ‘‘ میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ روسی صدر پیوٹن کی بات چیت کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی گفتگو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
بورس جانسن نے بتایا کہ پیوٹن نے انہیں ایک ’’ غیر معمولی ‘‘ فون کال میں میزائل حملے کی دھمکی دی اور بتایا کہ اس میں صرف ایک منٹ لگے گا ‘‘۔
جانسن نے پیوٹن کو خبردار کیا کہ یوکرین پر حملہ کرنے سے مغربی پابندیاں لگ جائیں گی اور روس کی سرحدوں پر نیٹو کے مزید فوجی ہوں گے، انہوں نے پیوٹن کو یہ کہہ کر روسی فوجی کارروائی کو روکنے کی بھی کوشش کی کہ یوکرین مستقبل کے لیے نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔
سابق برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ صدر پیوٹن انتہائی غیر معمولی کال کے دوران بہت باخبر تھے، تاہم یہ جاننا ناممکن ہے کہ کیا پیوٹن کی دھمکی حقیقی تھی۔
دستاویز کے مطابق جب 24 فروری کو سرحد پر ٹینکوں کی آمدورفت ہوئی تو جانسن کو آدھی رات کو صدر زیلنسکی کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ تم جانتے ہو روسی ہر جگہ حملہ کر رہے ہیں جس پر برطانوی وزیر اعظم نے یوکرینی صدر کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں مدد کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول نہیں کیا اور وہ وہیں رہے جہاں تھے۔