یروشلم : ( ویب ڈیسک ) اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے آج طلوع آفتاب سے قبل مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 7 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیلی سپاہیوں کا کہنا تھا کہ یہ فسادات کا جواب ہے۔
فلسطینی ہلال احمر نے حملے کے نتیجے میں زخمیوں کی اطلاع دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ زخمی ہوئے ہیں، اپنے ایک بیان میں فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز ہمارے ڈاکٹروں کو الاقصیٰ پہنچنے سے روک رہی ہیں۔
ایک بزرگ خاتون نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میں ایک کرسی پر بیٹھی قرآن کی تلاوت کر رہی تھی کہ یہودی پولیس اہلکاروں نے سٹن گرینیڈ پھینکنے شروع کر دیئے اور ان میں ایک میرے سینے پر بھی لگا، خاتون کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی تھی۔
BREAKING: Watch footage coming from the holy city of #Jerusalem where Muslim worshippers pray during the month of #Ramadan. The occupation is relentless, brutal, illegal and just heartless. How can anyone sleep after watching that?!? #Palestine @UN #AlAqsaUnderAttack https://t.co/p0Saw8Ht6Z
— State of Palestine (@Palestine_UN) April 5, 2023
فلسطینی گروپوں نے نمازیوں پر تازہ ترین حملوں کی مذمت کی اوراسے جرم قرار دیا ہے۔
اردن نے اسرائیل کی طرف سے کمپاؤنڈ پر پرتشدد طوفان کی مذمت کی جبکہ مصر کی وزارت خارجہ نے بھی الاقصیٰ کے عبادت گزاروں پر اسرائیل کی جانب سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب حماس نے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بے مثال جرم قرار دیا اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں سے مسجد اقصیٰ پہنچنے کی اپیل کی جس کے بعد فلسطینی خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد مسجد الاقصیٰ پہنچ گئی۔
فلسطینی مسجد الاقصیٰ کو ان چند قومی علامتوں میں سے ایک کے طور پر دیکھتے ہیں جن پر ان کا کنٹرول کا کچھ عنصر برقرار ہے، تاہم، وہ یہودی گروہوں کی طرف سے آہستہ آہستہ تجاوزات سے خوفزدہ ہیں جیسا کہ ہیبرون میں ابراہیمی مسجد میں ہوا ہے، جہاں 1967 کے بعد مسجد کا نصف حصہ عبادت گاہ میں تبدیل ہو گیا تھا۔
فلسطینی انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی تحریکوں سے بھی پریشان ہیں جو مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں موجود اسلامی ڈھانچے کو منہدم کر کے ان کی جگہ یہودی مندر بنانا چاہتے ہیں۔