واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلنکن نے اپنے اردنی ہم منصب ایمن صفادی کے ساتھ فون کال کے دوران شام اور اس کے عرب پڑوسیوں کے درمیان عمان میں ہونے والی حالیہ ملاقات پر تبادلہ خیال کیا۔
اس دوران بلنکن نے واضح کیا کہ امریکا اسد حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گا اور جب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد (یو این ایس سی آر) 2254 کے مطابق سیاسی پیش رفت نہیں ہو جاتی اس وقت تک امریکا اسد حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی حمایت بھی نہیں کرے گا۔
2015 کی قرارداد میں شام میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شام، مصر، عراق، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں اردن کے دارالحکومت میں مذاکرات کے لیے ملاقات کی جس میں الاسد کی حکومت کو عربوں میں واپس لانے کے لیے زور دیا گیا۔
خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں شام اور کئی عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی آئی ہے، فروری میں مصر کے وزیر خارجہ نے 2011 کے بعد پہلی بار دمشق کا دورہ کیا اور گزشتہ ماہ سعودی عرب کے اعلیٰ سفارت کار نے بھی شامی دارالحکومت کا دورہ کیا اور الاسد سے ملاقات کی۔
محکمہ خارجہ کے مطابق بلنکن نے پناہ گزینوں کی میزبانی کے لیے اردن کا شکریہ ادا کیا اور امریکی موقف کو تقویت دی کہ شام کو ایسے حالات پیدا کرنے چاہئیں جن میں انسانی حقوق کے لیے احترام شامل ہو جو پناہ گزینوں کو محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار طریقے سے واپس آنے کی ترغیب دے گا۔