تل ابیب : (ویب ڈیسک ) غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے ، مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دیتے وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد نے تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں قیدیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی ریلی نکالی ، ہزاروں مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف احتجاجی مارچ بھی شروع کیا جبکہ انہوں نے صیہونی وزیراعظم کی رہائشگاہ جانے کی بھی کوشش کی۔
مظاہرین نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا 31 مارچ کو شروع کیا، ہزاروں مظاہرین نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اس کےعلاوہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے اور قبل از وقت انتخابات کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ نیتن یاہو حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں ، غزہ جنگ سے حکومت اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتی ہے، نیتن یاہو کی سیاسی غلطیوں نے اسرائیل کو جنگ میں جھونک دیا۔
اس حوالے سے اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کو شرپسند قرار دیتے ہوئے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم 20 مظاہرین کو گرفتار کیا۔
واضح رہے کہ نومبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کے زیر حراست 100 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہو گی، وہ یرغمال قیدیوں کے اہل خانہ کا درد کو سمجھتے ہیں، نئے انتخابات کرانے سے اسرائیل 6 سے 8 ماہ تک مفلوج ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ رفح میں زمینی آپریشن کے بغیر فتح حاصل نہیں ہوسکتی، امریکی دباؤ ہمیں نہیں روک سکتا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 782 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 298 زخمی ہو چکے ہیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔