ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ، یونیورسٹی آف ورجینیا کے صدر بھی مستعفی

Published On 28 June,2025 09:07 am

ورجینیا: (ویب ڈیسک) امریکا کی وفاقی حکومت کے دباؤ پر یونیورسٹی آف ورجینیا کے صدر جیمز رائن کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑگیا۔

جیمز رائن نے یونیورسٹی آف ورجینیا کی کمیونٹی کے نام پیغام میں کہا ہے کہ وہ انتہائی بوجھل دل کے ساتھ آگاہ کر رہے ہیں کہ انہوں نے بطور یونیورسٹی صدر استعفیٰ دے دیا، وہ جس بات پر یقین رکھتے ہیں اس کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رائن 7 برس سے یونیورسٹی کے صدر تھے تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق پالیسی کی مخالفت کے سبب انہیں شدید دباؤ کا سامنا تھا اور محکمہ انصاف نے رائن کو خط بھیج کر معاملے پر وضاحت طلب کی تھی۔

جیمز رائن سے پہلے کولمبیا یونیورسٹی کے عبوری صدر کو بھی عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

رائن نے کہا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ وفاقی فنڈنگ جاری رہنے، سیکڑنوں ملازمتیں برقرار رہنے اور سینکڑوں طلبہ کو اقتصادی مدد اور ویزا سٹیٹس جاری رہنے کی خاطر دیا۔

جیمز رائن اس سے پہلے ہارورڈ یونیورسٹی میں گریجویٹ سکول آف ایجوکیشن کے ڈین تھے، وہ یونیورسٹی کیلئے اربوں ڈالر فنڈ جمع کرنے کی وجہ سے بھی شہرت کے حامل تھے۔

عہدہ چھوڑنے سے صرف ایک روز پہلے انہوں نے 50 ملین ڈالر کے عطیات جمع کیے تھے۔

جیمز رائن نے کہا ہے کہ اگر معاملہ ان سے اس حد تک ذاتی طور پر جڑا نہ ہوتا تو ممکن ہے وہ کوئی دوسرا راستہ اپناتے مگر اپنا عہدہ بچانے کی کوشش میں وہ شعوری طور پراپنے ساتھیوں اور طلبہ کو نقصان پہنچتا نہیں دیکھ سکتے، یہ انتہائی مشکل فیصلہ تھا اور اس طرح یونیورسٹی چھوڑنے سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔

جیمز رائن کو دباؤ کا شکار کرنے پر سینکڑوں طلبہ نے ٹرمپ انتطامیہ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ردعمل میں ریاستی گورنر کے عہدے کی ڈیموکریٹ امیدوار ابیگیل اسپینبرجر نے کہا کہ وہ عہدے پر منتخب ہوئیں تو ممکن بنائیں گی کہ قیادت کا وہ معیار بحال ہو جو تعلیمی قابلیت، طلبہ اور ورجینیا کے پبلک کالجز اور یونیورسٹیز کی طاقت کو سیاسی ایجنڈے سے بالاتر رکھے۔