پاکستان، افغانستان کے بچوں کے لیے مختص 500 ٹن امریکی خوراک ضائع

Published On 17 July,2025 11:36 am

دبئی: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر امریکی امدادی ایجنسی یو ایس ایڈ کی بندش کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان میں غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے مختص 500 ٹن ہنگامی خوراک ضائع ہو گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خوراک کو جولائی میں دبئی کے ایک گودام میں میعاد ختم ہونے کے بعد تلف کیا جائے گا، اس میں توانائی سے بھرپور بسکٹ بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق یہ بسکٹ جو بائیڈن انتظامیہ کے آخری مہینوں میں تقریباً آٹھ لاکھ ڈالر میں خریدے گئے تھے، لیکن اب حکومت کو اس ضائع شدہ خوراک کو تلف کرنے کے لیے مزید ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر خرچ کرنے ہوں گے۔

قانون سازوں کے سوالات کے جواب میں ریاستی محکمے میں انتظامیہ کے نائب سیکریٹری مائیکل ریگاس نے تسلیم کیا کہ یو ایس ایڈ کی بندش کے باعث خوراک کی میعاد ختم ہو گئی، اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جائے گی کہ بسکٹوں کے ساتھ کیا ہوا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک معاہدے کے تحت، جو ضائع شدہ ٹیکس ڈالرز کے بارے میں انتباہ کے بعد طے پایا، جون میں 622 میٹرک ٹن بسکٹ بچا لیے گئے، لیکن 496 میٹرک ٹن بسکٹ تلف کر دیے جائیں گے، جن کی قیمت سات لاکھ 93 ہزار ڈالر ہے۔

یہ بسکٹ ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے تقسیم کیے جانے تھے لیکن تاخیر کے باعث یہ وصول کنندگان تک نہیں پہنچ سکے، ان بسکٹوں کو متحدہ عرب امارات میں تلف کیا جائے گا، جس سے امریکی حکومت کا مزید ایک لاکھ ڈالر خرچ آئے گا۔

منجمد غذائی امداد ایسے علاقوں میں فوری غذائیت فراہم کرنے کے لیے تھی جہاں کھانا پکانے کی سہولتیں نہیں، یہ بسکٹ افغانستان اور پاکستان میں انسانی امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کو بھیجے جانے تھے لیکن داخلی تاخیر اور رابطوں کی کمی کے باعث یہ ضائع ہو گئے۔

سینیٹر ٹم کین اور دیگر نے خوراک کی تقسیم کے فیصلوں میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس خوراک سے ہزاروں زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔

امریکہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی امداد دینے والا ملک ہے اور ٹرمپ کی کٹوتیوں نے عالمی غذائی تحفظ پر طویل مدتی اثرات کے بارے میں مختلف انسانی امدادی تنظیموں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے بچوں کے لیے مختص یہ ضائع شدہ اشیا تقریباً 27 ہزار افراد کو ایک ماہ تک کھانا فراہم کر سکتی تھیں۔