مودی راج میں بھارت جنسی استحصال کا گڑھ، عورتوں اور بچوں کی عزت غیر محفوظ

Published On 19 July,2025 01:04 pm

دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے عورتوں اور بچوں کی عزت اور تحفظ کو غیر محفوظ بنا دیا۔

بی جے پی کی انتہا پسند ہندوتوا سوچ نے بھارت کو جنسی زیادتی کا گڑھ بنا دیا ہے جبکہ مودی سرکار بچوں سے جنسی زیادتی جیسے حساس معاملات پر فوری کارروائی کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق تامل ناڈو میں 10 سالہ بچی کے ساتھ سکول سے گھر واپسی کے دوران جنسی زیادتی کی گئی اور پولیس نے 5 دن بعد مقدمہ درج کیا، یہ واقعہ ترولور ضلع میں پیش آیا جس پر امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر حزب اختلاف کی جانب سے وزیراعلیٰ ایم کے سٹالن پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

یونیسف کی 2013-2005 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 43 فیصد لڑکیاں 19 سال کی عمر سے پہلے ہی جنسی استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں، ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔

نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق 2019 میں بچوں کے خلاف جرائم میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا اور 148185 کیسز رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ کیسز مہاراشٹرا، اتر پردیش، مادھیہ پردیش، کرناٹکا اور گجرات میں 2017 سے 2019 کے دوران رپورٹ ہوئے۔

بھارت میں جنسی جرائم سے تحفظ کے قانون کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں، مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث بھارت میں جنسی استحصال کے واقعات میں مسلسل اضافہ ایک المیہ بن چکا ہے جبکہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا کر ریاستی ناکامی پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہیں۔

بھارت میں عورتوں اور بچوں کے ساتھ عصمت دری کے واقعات ہندوتوا سرکار اور شدت پسند معاشرے کی علامت بن چکے ہیں جس سے بھارت میں عورتوں اور بچوں کی جان و عزت غیر محفوظ ہو کر رہ گئی ہے۔