کراچی: (دنیا نیوز) ڈالر کی اونچی اُڑان سے روپیہ پھر ہلکان ہو گیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 5 روپے کا بڑا اضافہ ریکارڈکیا گیا جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں قدر 2 روپے 90 پیسے بڑھ گئی۔
دنیا نیوز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے اضافے کے بعد 157روپے 50 پیسے پر بند ہوا۔ انٹربینک میں امریکی کرنسی 2 روپے 90 پیسے سے بڑھ کر 155 روپے 85 پیسے پر بند ہوئی۔
دنیا نیوز کے مطابق جون کے دوران حکومتی قرضوں میں 800 ارب کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ڈالر کی قدر میں اضافے سے پورے سال کے دوران بیرونی قرضے بیٹھے بٹھائے 2800 ارب روپے بڑھ گئے۔ موجودہ دور حکومت یعنی اگست 2018 سے آج تک ڈالر کی قدر 124 روپے سے برھ کر 156 روپے کی قریب آگئی۔
ذرائع کے مطابق ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا، اس طرح ڈالر کی قدر میں 1 روپیہ اضافہ غیر ملکی قرضوں میں بیٹھے بٹھائے اوسط 100 ارب کے قریب اضافہ کردیتا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرتے ہوئے درآمدی بلوں کی ادائیگیاں اور بیرونی قرضوں کی واپسی روپے کی قدر میں کمی کا سبب بن رہے ہیں، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کو نہ صرف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے بلکہ ایکسپورٹس کو بڑ ھانے کی فوری ضرورت ہے۔
اُدھر ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث مہنگائی کا نیا طوفان آنے کیلئے تیار ہے، تمام درآمدی اشیاء سمیت ملکی چیزیں بھی مہنگی ہوجائینگی۔
دنیا نیوز کے مطابق ڈالر کا پارہ ہائی ہونے کے بعد مہنگائی سے بے حال عوام اب مزید مہنگائی کیلئے تیار ہوجائیں کیونکہ چائے کی پتی سمیت، پٹرول، ڈیزل، کھانا پکانے کا تیل، بچوں کا خشک دودھ، ڈائپرز، بیشتر دالیں، موبائلز سمیت تمام درآمدی الیکڑانک آئٹمز کی قیمتیں 2 فی صد تک بڑھ جائینگی یعنی 2 سے 5روپے فی کلو دالیں، چائے کی پتی مہنگی ہوسکتی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات بھی 5 سے 7 روپے فی لٹر بڑھنے کے امکانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے برآمدات کی مالیت میں اضافہ ہوگا، دوسری جانب صنعتوں کا 60 فی صد سے زائد خام مال درآمد ہو رہا ہے جس کے باعث پیداواری لاگت بڑھ جانے سے برآمدی مالیت میں اضافے کا فائدہ نہ ہو سکے گا۔