لاہور: (ویب ڈیسک) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔ اقتصادی اصلاحات کا پروگرام بھی درست ٹریک پر چل رہا ہے، پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے اہم پالیسی سازی اقتصادی استحکام حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’عرب نیوز‘‘ کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے پاکستان کو قرضہ دیے جانے کے بعد اقتصادی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے اہم اقتصادی فیصلہ سازی کے باعث ادائیگیوں کا عدم توازن کم ہو رہا ہے۔ حکومت نے درست انداز میں مارکیٹ کے ذریعے روپے کی قدر کا تعین کرایا اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو بھی بڑھایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ اقتصادی نمو میں کمی آئی ہے تاہم پاکستان کی معیشیت میں مارکیٹ کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، مہنگائی کی شرح میں جاری اضافے میں اب ٹھہراؤ آ گیا ہے، جس سے غریب عوام کی مشکلات میں کمی کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو جون تک بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنیکی یقین دہانی
مثبت جائزے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے پالیسی سازی کی کمزوریوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ابھی بھی پاکستان کی معیشیت خطرے سے باہر نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی کچھ شرائط پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے لیکن پاکستانی سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت نہ ہونے کے باعث خطرہ ہے کہ پاکستانی حکومت اقتصادیات سے متعلق اہم قانون سازی کرانے میں ناکام رہ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی اداروں کی گورننس کو بہتر کرنے کے لیے ضروری اصلاحات میں سست پیشرفت اقتصادی سرگرمیوں کو منجمد کر سکتی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے مقاصد کو پورا نہ کرنیکی صورت میں بیرونی امداد بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس کے ساتھ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو ممکنہ طور پر بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے سے بیرونی امداد رک جائے گی اور پاکستان میں سرمایہ کاری میں بھی کمی آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف ٹیم کو پاکستان کے ریونیو شارٹ فال پر تشویش
خبر رساں ادار کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف کنٹری ڈائریکٹرماریا ٹریسیا دوبان سانچیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی استحکام کے لیے تین چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آمدنی بڑھانے کا سب سے پہلا چیلنج درپیش ہے، دوسرا چیلنج ایکسچینج ریٹ کا تھا، تیسرا چیلنج سماجی شعبے کا تحفظ ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان میں مالی نظم و ضبط بہتر ہوا۔
ٹریسیا سانچیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرکلر ڈیٹ میں کمی کا جامع پلان دیا، کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی میں فوری کمی نہیں ہو گی، پاکستان میں مجموعی طور پر مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔