لاہور: (دنیا نیوز) ملک بھر میں رواں ہفتے کے آخری کاروباری روز کے دوران امریکی ڈالر ایک مرتبہ پھر بلندیوں کی طرف جانے لگا، اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں بالترتیب امریکی کرنسی ایک روپیہ 70 پیسے اور ایک روپیہ 12 پیسے مہنگا ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کے بعد ملکی معیشت مشکلات کا شکار ہے، جس کے بعد وفاقی حکومت ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے، اس دوران امریکی ڈالر کی قدر میں ایک مرتبہ پھر بڑھوتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔
26 فروری کو پاکستان میں کورونا کا پہلا کیسز آنے کے بعد امریکی ڈالر 158 روپے سے بڑھتا ہوا 167 روپے کی سطح پر پہنچ گیا تھا، تاہم اس دوران روپے تگڑا ہوا تھا جس کے باعث امریکی کرنسی ایک مرتبہ پھر 160 کی سطح پر پہنچ گئی تھی۔
عید الفطر کی 6 چھٹیوں کے بعد رواں ہفتے کے پہلے دو کاروباری روز کے دوران روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر بلندی کی طرف گامزن ہے، اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ایک امریکی کرنسی 1 روپیہ 70 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 163 روپے 50 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 80 پیسے اضافے سے 161 روپے 80 پیسے پر پہنچ گیا تھا۔
دوسری طرف اوپن مارکیٹ کی طرح انٹر بینک میں بھی امریکی ڈالر کی قدر میں بڑھوتری دیکھی گئی، انٹربینک میں امریکی کرنسی ایک روپیہ 12 پیسے مہنگا ہوئی جس کے بعد ڈالر کی نئی قیمت 163 روپے 10 پیسے ہو گئی۔
انٹر بینک میں گزشتہ دو کاروباری روز کے دوران روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 2 روپے 18 پیسے مہنگا ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز انٹر بینک میں امریکی ڈالر 1 روپے 6 پیسے مہنگا ہوگیا تھا جس کے بعد انٹر بینک میں امریکی کرنسی 161 روپے 98 پیسے پر بند ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ کورونا کی وبا نے روپے کی قدر پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ انٹرنیشنل کیپٹل مارکیٹوں میں ہیجانی کیفیت اور پاکستانی سٹاک مارکیٹ سے 2 ارب ڈالر کے قریب سرمایہ نکل جانے سے فروری سے مئی کے دورا روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 7.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
جولائی تا فروری کے 8 ماہ کے دورا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم ہونے کے باعث پاکستانی روپے کی قدر میں 5.7 فیصد اضافہ ہوا تاہم کورونا کے پھیلاﺅ کے بعد سٹاک مارکیٹ سے 2 ارب ڈالر کا سرمایہ نکل جانے کے باعث روپے کی قدر میں فروری سے مئی تک 7.6 فیصد کمی آئی۔
سرکاری ذرائع نے دنیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے جاری ٹیکنیکل جائزہ کے دوران پاکستانی روپے کی قدر آزادانہ رکھنے کے عمل کا جائزہ لیا گیا، گزشتہ مالی سال کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 25.50 فیصد کمی آئی تاہم کرنٹ اکاﺅ ٹ خسارہ میں کمی، عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے زرمبادلہ ملنے کے بعد روپے کی قدر میں 5.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
لیکن کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد ایک بار پھر روپے کی قدر پر دباﺅ بڑھ گیا ہے اور فروری سے مئی کے دوران روپے کی قدر میں 7.6 کمی ریکارڈ کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کیلئے سٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جسے رواں مالی سال کے دوران منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔