لاہور: (ویب ڈیسک) ملک بھر میں گزشتہ پورے ہفتے کے دوران ڈالر ایک روپیہ 17 پیسے گھٹ گیا۔ جبکہ ماہرین توقع ظاہر کر رہے ہیں کہ آئندہ سال جنوری تک امریکی کرنسی 150 روپے کے قریب پہنچ سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے فروری 2021 میں 2 ارب ڈالر کے سکوک ویوروبانڈز کے اجراء اور ملک میں بڑھتی ہوئی ترسیلات زر نے ڈالر کو مزید بے قدر کر دیا اور روپے کی قدر میں بحالی کا تسلسل جاری ہے، زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑارہا، جس کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔ انٹربینک اوراوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 160 سے بھی نیچے آگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں اضافہ جاری، امریکی ڈالر 40 پیسے سستا
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے آنے والے دنوں میں امریکی ڈالر کی قدر گھٹنے کی پیشگوئی کی ہے جبکہ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کوغیر ملکی قرض میں ریلف ملنے کے بعد امکان ہے کہ آئندہ سال کے آغاز پر ڈالر 150 روپے کی سطح پر پہنچ سکتا ہے۔
ملک بوستان کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی مطلوبہ شرائط پوری کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے سخت ترین اقدامات سے حوالہ اور ہنڈی کا کاروبار ختم ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں بیرونی ممالک سے قانونی چینلز کے ذریعے ترسیلات زر کی آمد بڑھ گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے ماہوار بنیادوں پر ترسیلات زر کی آمد 2ارب ڈالر سے تجاوز ہوگئی ہے اور مقامی مارکیٹوں میں ڈالر کی طلب کے مقابلے میں رسد بڑھ گئی ہے جو ڈالر کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران درآمدی ایل سیز کھلنے کے باوجود ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی، گزشتہ ہفتے ڈالر کی قدر میں کمی لیکن یورو اور پاؤنڈ کی قدر میں اضافہ ہوا، ہفتے وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.16 روپے گھٹ کر 159 روپے 09 پیسے پر بند ہوئی، جب کہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1.10 روپے کی کمی سے 159.30 روپے پر بند ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ جیتیں یا جوبائیڈن، ڈالر کی صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر
دوسری طرف ایک ہفتے کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 843 پوائنٹس اضافہ ہوا، اور 100 انڈیکس 40 ہزار 731 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
سٹاک تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی انتخابات، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا کی وبا کے پھیلاو کے اثرات سٹاک مارکیٹ پر نظر آئے۔