پاکستان اور کینیڈین کمپنی کے درمیان سونے، تانبے کی کان کنی کا معاہدہ طے

Published On 20 March,2022 05:49 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان اورکینیڈین کمپنی بیرک گولڈکے درمیان ریکوڈک منصوبہ کے تحت سونے اورتانبے کی کان کنی پر معاہدہ طے پا گیا۔

معاہدے کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو، وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت دیگر نے شرکت کی جبکہ چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر مارک برسٹو کی قیادت میں بیرک گولڈ کے وفد کے ہمراہ معاہدے پر دستخط کیئے۔

نئے معاہدے کی شرائط کے مطابق ریکوڈک پراجیکٹ کو پاکستانی اداروں کے ساتھ شراکت میں بیرک گولڈ کے ذریعے بحال اور تیار کیا جائے گا۔ نئی پراجیکٹ کمپنی کا 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ کے پاس ہوگا۔

معاہدے کے مطابق 50 فیصد حصہ پاکستان کا ہو گا، 25 فیصدحصہ بلوچستان کی حکومت کا ہے جبکہ اوجی ڈی سی ایل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ(پی پی ایل) اورگورنمنٹ ہولڈنگزپرائیوٹ لمیٹد کا25 فیصدحصہ ہوگا۔ بلوچستان کی حکومت کاحصہ وفاقی حکومت اداکرے گی، حکومت بلوچستان مائنز کی تعمیر میں کوئی اخراجات برداشت نہیں کرے گی۔

بیرک گولڈ اوراس کی شراکت دارکمپنیاں 10 ارب ڈالرسے زیادہ سرمایہ کاری کریں گی جس سے بلوچستان میں ملازمتوں کے 8 ہزارمواقع پیداہوں گے اورپاکستان کو بے پناہ فوائد ملیں گے جبکہ ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری علیحدہ سے کی جائے گی، بلوچستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سڑکوں، سکولوں، ہسپتالوں، کان کنی کے لیے ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کی تشکیل جیسے سماجی ترقی کے منصوبوں کی جائے گی۔ یہ منصوبہ بلوچستان کو پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

شوکت ترین، حماد اظہر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشترکہ پریس کانفرنس

معاہدے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ، وفاقی وزیر حماد اظہر اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا سے گفتگو کی۔

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ 2011 میں عدالت عظمیٰ نے ریکوڈک معاہدہ ختم کر دیا تھا جس پر یہ معاملہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چلاگیا، انٹرنیشنل کورٹ آف آربیٹریشن نے پاکستان پر تقریباً 6.4 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لندن کورٹ آف آربیٹریشن میں بھی پاکستان کے خلاف ساڑھے چار ارب ڈالرکاجرمانہ عائد ہونا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے 2019 میں جارحانہ اندازمیں یہ معاملہ حل کرنے کیلئے کوششوں کاآغازکیا۔ وزیراعظم نے ایک اپیکس باڈی بنائی جس نے سخت محنت کی اورچلی کی کمپنی انٹوپگاسٹا کے ساتھ 950 ملین ڈالرپرمعاہدہ ہوا، اس کمپنی نے 3.25 ارب ڈالرکے کلیم کوواپس لیا، یہ کمپنی اب ریکوڈک میں شامل نہیں ہوگی۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ آج کے معاہدے سے نہ صرف 11 ارب ڈالرکاجرمانہ ختم ہواہے بلکہ اب بیرک گولڈ اوراس کی شراکت دارکمپنیاں 10 ارب ڈالرسے زیادہ سرمایہ کاری کریں گی جس سے بلوچستان میں ملازمتوں کے 8 ہزارمواقع پیداہوں گے اورپاکستان کو بے پناہ فوائد ملیں گے۔ معاہدے سے انکم فلو100 ارب ڈالرسے زیادہ ہے، اس سے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کوٹیکسوں کی مد میں بے پناہ ریونیوحاصل ہوگا۔ معاہدہ ایک بڑی خبرہے، اگروزیراعظم عمران خان اس میں ذاتی دلچسپی نہ لیتے تویہ معاہدہ ممکن نہ تھا۔ معاہدے کے تحت ایس اوایز 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔

وفاقی وزیرتوانائی حماداظہرنے اس موقع پرکہاکہ آج پاکستان کیلئے ایک تاریخی دن ہے، برآمدات، زرمبادلہ اورغیرملکی سرمایہ کاری کیلئے یہ اہم ترین پیش رفت ہے، میں قوم کومبارکباددیتاہوں۔ ریکوڈک دنیا میں سونے اورکاپرکی سب سے بڑی مائن ہے، آج اس کادروازہ کھل گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو10 ارب ڈالرکاجوجرمانہ اداکرنا تھاوہ ختم ہوگیاہے۔

حماداظہرنے کہاکہ یہ ایک گیم چینجرمنصوبہ ہے اوریہ پہلی بارنہیں ہواہے کہ حکومت نے پچھلی حکومتوں کے پیداکردہ کوئی مسئلہ حل کیاہو، اس سے قبل کارکے کا تنازعہ موجودہ حکومت نے حل کیاہے،فیٹف کے گرے لسٹ کے مسئلہ کوبھی حل کیاجارہاہے اورپاکستان نے فیٹف ایکشن پلان کے 34 میں سے 32نکات پرعمل درآمدکیاہے۔اسی طرح موجودہ حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پرنظرثانی کیلئے مذاکرات کئے، آج جومعاہدہ ہواہے وہ پاکستان تحریک انصاف کا اعزاز ہے، اس میں وزارت خزانہ، پیٹرولیم ڈویژن، اٹارنی جنرل آفس اور وزارت قانون نے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تعریف ہے، ان اداروں اور افراد نے پاکستان کے مفادات کاجس اندازمیں تحفظ کیاہے وہ لائق تحسین ہے۔

حماداظہرنے کہاکہ معاہدے کے تحت 50 فیصدحصہ بیرک گولڈ کاہوگا،25 فیصدحصہ بلوچستان کی حکومت کاہے جبکہ اوجی ڈی سی ایل، پاکستان پیٹرولئیم لیمیٹڈ(پی پی ایل) اورگورنمنٹ ہولڈنگزپرائیوٹ لمیٹد کا25 فیصدحصہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ معاہدہ سپریم کورٹ اورپارلیمان میں پیش کیاجائیگا۔ بیرک گولڈ دنیا میں گولڈ اورکاپرمائننگ کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ اس کے بعد پاکستان میں کان کنی کی مزیدکمپنیاں آئیں گی۔انہوں نے کہاکہ آج ایک تاریخی دن ہے کیونکہ پاکستان پرآئی مشکل کوآسانی میں تبدیل کردیاگیاہے۔

Advertisement