لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل) وزارتِ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو سیلز ٹیکس آمدن کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال میں 3 ہزار 76 ارب روپے کے سیلز ٹیکس حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا جس کے مطابق ماہانہ 256 ارب روپے حاصل کرنا تھے، تاہم ایف بی آر رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران اوسطاً ہر ماہ صرف 212 ارب روپے کی سیلز ٹیکس آمدن حاصل کر سکا، یوں ایف بی آر کو رواں مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں ہر ماہ 44 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران ایف بی آر کو 1 ہزار 538 ارب روپے کی سیلز ٹیکس آمدن کرنا تھی جبکہ ایف بی آر صرف 1 ہزار 272 ارب روپے کی ہی سیلز ٹیکس آمدن کر سکا، یوں ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آمدن میں 266 ارب روپے کا خسارہ ہوا، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بھی ایف بی آر کو 769 ارب روپے کی سیلز ٹیکس آمدن کرنا تھی، تاہم ایف بی آر صرف 642 ارب روپے کی ہی سیلز ٹیکس آمدن کر سکا۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بھی ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں 127 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا، وزارتِ خزانہ کی دستاویزات کا جائزہ لیا جائے تو رواں مالی سال میں ایف بی آر کے سیلز ٹیکس آمدن کا کل ہدف 3 ہزار 76 ارب ہے، تاہم اس بات کا اندیشہ ہے کہ اگر سیلز ٹیکس آمدن کے حوالے سے ایف بی آر کی یہی کارکردگی رہی تو ایف بی آر رواں مالی سال میں صرف 2 ہزار 544 ارب روپے ہی جمع کر پائے گا۔
ایف بی آر کو رواں مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں 532 ارب روپے کا خسارہ ہونے کا اندیشہ ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے پر بضد ہے جبکہ معاہدے کی بحالی کیلئے حکومت اور ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس کی مقررہ حد میں 1 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 17 فیصد سے 18 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آمدن میں ماہانہ 15 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے۔
ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس کی حد 18 فیصد کرنے سے رواں مالی سال کے اگلے 5 ماہ (15 فروری 2023ء تا 30 جون 2023ء) کے دوران سیلز ٹیکس آمدن میں اضافی 67 ارب 50 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، ماضی میں بھی ایف بی آر اپنے سیلز ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، گزشتہ مالی سال 2022ء کے دوران ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس آمدن کا ہدف 2 ہزار 506 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، جسے بعد میں ایف بی آر کی جانب سے بڑھا کر 2 ہزار 655 ارب روپے کر دیا گیا تھا، تاہم ایف بی آر سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں صرف 2 ہزار 532 ارب روپے ہی حاصل کر سکا۔
مالی سال 2022ء میں ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں 123 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا، وزارتِ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق گزشتہ مالی سال 2022ء میں ملکی معیشت کا کل حجم 66 ہزار 950 ارب روپے تھا جس میں سے ایف بی آر کی جانب سے 2 ہزار 532 ارب روپے سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں حاصل کیے گئے، جو ملکی معیشت کا صرف 3.8 فیصد تھا۔
رواں مالی سال کے دوران وزارتِ خزانہ کی جانب سے ملکی معیشت کا کل حجم 78 ہزار 197 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جسے بعد میں اضافے کے ساتھ 84 ہزار 818 ارب روپے کر دیا گیا، سیلز ٹیکس آمدن کی مد میں ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں ایک ہزار 272 ارب روپے حاصل کیے ہیں جو کہ ملکی معیشت کا صرف 1.5 فیصد ہے۔