آسٹریلوی کھلاڑی نے 2015 میں نسلی تعصب کا نشانہ بنایا: برطانوی کرکٹر معین علی

Last Updated On 15 September,2018 04:49 pm

لاہور:‌ (ویب ڈیسک) برطانوی مسلمان کرکٹر معین علی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایشز ٹسٹ 2015 کے دوران ایک آسٹریلوی کھلاڑی نے پہلی بار آمنا سامنا ہونے پر نسلی تعصب پر مبنی طنزیہ فقرہ کسا۔

اپنی آپ بیتی میں معین علی لکھتےہیں کہ کارڈیف میں پہلے ایشز ٹسٹ کے دوران جب انھوں نے اچھی پرفارمنس دیتے ہوئے 77 رنز بنائے اور 5 وکٹیں حاصل کیں، حالانکہ یہ انکے لئے قابل فخر کامیابی تھی تاہم اس وقت انھیں شدید غصہ آیا جب ان پر ایک آسٹریلین کھلاڑی نے  اسامہ بن لادن  کے حوالے سے تضحیک آمیز جملہ کسا۔ معین علی کے مطابق  پہلے تو مجھے یقین نہ آیا کہ ایسا کچھ سنا ہے، تاہم بعد میں میرا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا۔ مجھے گراونڈ میں پہلے کبھی اتنی شدت سے غصہ کبھی نہیں آیا تھا۔  

معین علی کے مطابق  میں نے چند لوگوں سے نامناسب فقرے کے بارے میں ذکر کیا، میرا خیال ہے کہ انگلش کوچ ٹریور بیلس نے آسٹریلین کوچ ڈیرن لیہمن کے ساتھ معاملہ اٹھایا تھا۔  سابق کرکٹر کہتے ہیں   ڈیرن لیہمن نے کھلاڑی سے باز پرس کی تو اس نے اسامہ کہنے سے صاف انکار کر دیا  معین کا کہنا ہے کہ آسٹریلین کھلاڑی کے مکرجانے پر انھیں لطف آیا حالانکہ گراونڈ میں وہ شدید غصے میں تھے۔

معین کا مزید کہنا ہے کہ  میں نے معاملہ انگلینڈ کی 2-3 سے فتح کے بعد دوبارہ اٹھایا تاہم آسٹریلین کھلاڑی نے یہ کہتے ہوئے  اسامہ  کہنے سے دوبارہ انکار کر دیا کہ اسکے تو بہترین دوست مسلمان ہیں  ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ معین علی برطانیہ کے شہر برمنگھم میں پیدا ہوئے، انکے والد پاکستانی جبکہ والدہ برطانوی ہیں۔ حالانکہ غیر مسلم معاشرے میں جانے کا یہ ان کا پہلا تجربہ نہیں تھا۔ اس کے باوجود وہ اب تک  اسامہ  کا طنزیہ فقرہ بھلا نہیں پائے۔ شائد اسکی وجہ یہ ہو کہ آسٹریلیا میں پریکٹس کے دوران بھی انھیں ملتے جلتے نازیبا جملے سننے پڑے۔ معین علی کے مطابق آسٹریلین کھلاڑیوں کا رویہ میچز کے دوران ناصرف تلخ ہوتا تھا بلکہ قریب قریب وہ گالم گلوچ پر اتر آتے تھے۔ آسٹریلین کرکٹ کو بعد میں اپنے کھلاڑیوں کے رویئے پر ایکشن بھی لینا پڑا جب ٹال ٹمپرنگ سکینڈل میں انکے کیپٹن سٹیو سمتھ اور نائب کیپٹن ڈیوڈ وارنر سمیت 3 کھلاڑیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔