تیز ترین اور سست ترین ٹیسٹ سنچریاں

Published On 04 April,2021 06:49 pm

لاہور: (دنیا میگزین) کہا جاتا ہے کہ اصل کرکٹ ٹیسٹ کرکٹ ہے۔ جس نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی وہ اپنے آپ کو مستند کھلاڑی نہیں کہلوا سکتا۔ ماضی میں جہاں ٹیسٹ کرکٹ ایک سست کرکٹ کے نام سے مشہور تھی، وہاں اس میں تیز بیٹنگ بھی کی گئی۔

پانچ روزہ یہ میچزجہاں اپنی طوالت کے لئے مشہور ہیں وہاں چند کھلاڑیوں نے اسے تیز ترین اور سست ترین بیٹنگ کرکے بھی یادگار بنا دیا۔اہم بات یہ ہے کہ تیز ترین اور سست ترین بیٹنگ میں دو پاکستانی بیٹسمینوں کا ریکارڈ یادگار رہے گا۔

اس میں مصباح الحق جو اپنی ’’ٹک ٹک ‘‘بیٹنگ کی وجہ سے مشہور ہوئے وہ تیز ترین سنچری بھی بنانے میں کامیاب ہوئے۔ جبکہ سست ترین سنچری میں پاکستانی آل رائونڈر مدثر نذر کا نام ٹاپ پر ہے۔

آئیے انہیں چند ٹاپ کے تیز ترین اور سست ترین سنچریوں کا ذکر کرتے ہیں۔

مدثر نذر

سست ترین ٹیسٹ سنچری بنانے والوں میں مدثر نذرسر فہرست ہیں۔ یہ 1977 کی بات ہے جب انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان آئی تو پہلا میچ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ دونوں ممالک کی ٹیموں میں کافی نئے کھلاڑی شامل کئے گئے کیوں کہ پاکستان اور انگلینڈ کے اہم کھلاڑی کیری پیکر سیریز کھیلنے آسٹریلیا گئے ہوئے تھے جنہیں ’’باغی کرکٹرز‘‘ کہا گیا۔اسی میچ میں سٹار گگلی سپنر عبدالقادر کا ڈیبیو ہوا تھا۔ یہ میچ دسمبر کے مہینے میں کھیلا گیا ، پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو مدثر نذر بطور اوپنر کھیل کا آغاز کرنے گرائونڈ میں پہنچے۔ انہوں نے سست ترین بیٹنگ کرتے ہوئے 419گیندوں کا سامنا کیا اور 591منٹ کریز پر موجود رہے۔ تماشائی تنگ آکر سٹیڈیم سے جانے لگے تھے اور مدثر نذر پر آوازے کستے رہے کہ کوئی تو چوکا ماردو۔کافی دیر کے بعد مدثر نے کور پر شاٹ کھیلا ، بائونڈری کے پاس جاکر انگلینڈ کے فیلڈر نے وہ چوکا روک لیاتو ایک تماشائی نے شورمچایا’’اوئے کوئی تے چوکا لگن دے‘‘۔ مدثر نذر کو انگلینڈ کے فاسٹ بائولر جیف ملر نے اپنی ہی گیند پر کیچ لے کر آئوٹ کیا۔انہوں نے اس میچ میں 114رنز بنائے۔آج 44سال کے بعد بھی کوئی کرکٹر یہ ریکارڈ نہیں توڑ سکا، اگرچہ یہ کوئی قابل فخر ریکارڈ نہیں ہے ۔

جیکی میک گلیو

جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے جیکی میک گلیو کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے سست ترین ٹیسٹ سنچری بنانے والے بیٹسمین ہیں ۔ یہ سنچری انہوں نے 545 منٹ میں مکمل کی۔ یہ ٹیسٹ میچ ڈربن میں 1958 کو جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ یہ میچ بے نتیجہ رہا۔ان دنوں ون ڈے کرکٹ نہیں ہوتی تھی، اس لئے کھلاڑیوں کیلئے ٹیسٹ کرکٹ ہی سب کچھ تھی۔ان دنوں میں ابھی جنوبی افریقہ پر نسلی امتیاز کی وجہ سے پابندی بھی نہیں لگی تھی۔اس لئے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے یادگار میچز ہوتے تھے۔ اس میچ میں جیکی میک گلیو نے 105 رنز بنائے اور رون گانٹ کی گیند پر آئوٹ ہوئے۔ اس میچ کی خاص بات یہ رہی کہ یہ میچ معروف کمنٹیٹر رچی بینو بھی کھیلے تھے۔

اسانکا گروسنہا

سست ترین ٹیسٹ سنچری بنانے میں اسانکا گروسنہا کا تیسرا نمبر ہے ۔ انہوں نے یہ ریکارڈ535 منٹ میں قائم کیا۔یہ میچ ہرارے میں1994 کو سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان کھیلا گیا۔ یہ میچ بھی بے نتیجہ رہا۔ اسانکا گروسنہا نے اس میچ میں 128رنز بنائے اور گائے وٹال کے ہاتھوں آئوٹ ہوئے۔اس میچ میں سری لنکا کے کپتان ارجنا رانا ٹنگا تھے جبکہ سری لنکا کی جانب سے چمنداواس، تلکا رتنے، اروندا ڈی سلوا ، مرلی دھرن جیسے نامور کھلاڑی کھیلے تھے جبکہ زمبابوے کی طرف سے فلاوربرادران(اینڈی فلاور، گرانٹ فلاور) نمایاں تھے۔

جیف کرو

جیف کرو کا شماراپنے وقت کے بہترین بیٹسمینوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے سست ترین سنچری 516منٹ میں سری لنکا کے خلاف کولمبو میں بنائی۔1987کو کھیلے گئے اس میچ میں جیف کرو نے 120 رنز بنائے اور ناٹ آئوٹ رہے۔ وہ بطور کپتان اس میچ میں شریک تھے۔اس میچ میں اس وقت کے مایہ ناز کھلاڑی رچرڈ ہیڈلی اور مارٹن کرو بھی کھیلے۔سری لنکا کے کپتان دلیپ مینڈس تھے اور ان کے علاوہ رنجن مدھوگالے، روشن مہاناما اور رانا ٹنگا نمایاں کھلاڑیوں میں شامل تھے ۔ اس میچ میں دونوں ٹیمیں ایک ایک ہی باری لے سکیں۔مارٹن کرو جیف کرو کے بھائی تھے جبکہ ہالی ووڈ کے مشہوراداکار رسل کرو ان کے کزن ہیں۔اداکار رسل کرو کی مشہور فلم ’’دی گلیڈی ایٹر‘‘ تھی جس نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔

سنجے منجریکر

سنجے منجریکر کا شمار بھارت کے منجھے ہوئے بلے بازوں میں ہوتا تھا۔ وہ بہترین ون ڈائون بیٹسمین تھے۔انہوں نے زمبابوے کے خلاف ہرارے میں397 گیندوں پر سنچری سکور کی جو سست ترین سنچریوں میں سے ایک کہلاتی ہے ۔سنجے منجریکر بنیادی طور پر ٹیسٹ کے کھلاڑی تھے اور ان کے والد وجے منجریکر بھی کرکٹ کے اچھے کھلاڑی تھے۔ سنجے منجریکر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ بھارت کے پہلے بلے باز تھے جنہوں نے پاکستان کے خلاف ڈبل سنچری کی ۔ یہ معرکہ انہوں نے 1989 میں انجام دیا جب بھارتی ٹیم پاکستان کے دورے پر تھی اور سچن ٹنڈولکر نے بھی اپنا پہلا ٹیسٹ میچ اس سیریز میں کھیلا تھا۔ 1992کو ہرارے میں سست ترین سنچری بنا کر وہ بھارت کے واحد کھلاڑی کہلائے جس نے اتنی سست کرکٹ کھیلی۔ اس وقت زمبابوے کے مایہ ناز کھلاڑیوں گرانٹ فلاور، اینڈی فلاور اور ایلیسٹر کیمبل کا ابتدائی دور تھا۔جبکہ بھارت کی طرف سے روی شاستری، انیل کمبلے، اظہر الدین، کپل دیو اور سچن ٹنڈولکر جیسے بڑے نامور کھلاڑی شریک تھے۔

ان کھلاڑیوں کے علاوہ جن کھلاڑیوں نے سست ترین سنچریاں بنائیں ان میں پیٹر رچرڈسن اور انگلینڈ کے کیتھ فلیچر ، نیوزی لینڈ کے کلائیو ریڈلے شامل ہیں۔جن میچوں میں سست ترین سنچریاں بنیں وہ سب میچ ڈرا ہوئے ۔اب ہم ان بیٹسمینوں کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین ٹیسٹ سنچریاں سکور کیں۔دنیائے کرکٹ کی پہلی تیز ترین ٹیسٹ سنچری 1921میں بنائی گئی ۔

برینڈن میکولم

ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین سنچری بنانے کا اعزاز برینڈن میکولم کو حاصل ہے جنہوں نے یہ کارنامہ آسٹریلیا کیخلاف2016 میں سرانجام دیا۔ انہوں نے54 گیندوں پر سنچری مکمل کی جس میں 6چھکے اور 21چوکے شامل تھے۔ کرائسٹ چرچ میں کھیلا گیا یہ ٹیسٹ ان کا آخری ٹیسٹ میچ تھا جس کے بعد انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرآباد کہہ دیا۔یاد رہے کہ یہ میچ آسٹریلیا نے7 وکٹوں سے جیت لیا تھا۔ برینڈن میکولم اپنے وقت کے جارح مزاج بلے باز تھے اور ان کی کپتانی میں ہی ون ڈے ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ فائنل میں پہنچا تھا ۔وہ بہت اچھے وکٹ کیپر بھی تھے جبکہ اوپننگ بلے باز کے طور پر نیوزی لینڈ کی طرف سے کھیل کا آغاز کرتے تھے۔برینڈن میکولم کے ہمراہ اس وقت اس میچ میں مارٹن گپٹل، کین ولیمسن، کورے اینڈرسن، ٹرینٹ بولٹ اور ٹم سائوتھی بھی شامل تھے۔ برینڈن میکولم پی ایس ایل بھی کھیلے اور لاہور قلندرز کے کپتان رہے۔ان کی کپتانی میں نیوزی لینڈ ٹیم ایک مضبوط ٹیم کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ان کی جارح مزاج بیٹنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 64.60 کے سٹرائکنگ ریٹ اور ون ڈے میں 96 سے زائد سٹرائکنگ ریٹ سے بیٹنگ کی۔

ووین رچرڈ

ووین رچرڈ کو کرکٹ کا بادشاہ بھی کہاجاتا تھا ، ون ڈے میں تو ان کی دھواں دھار بیٹنگ مشہور تھی ہی لیکن ٹیسٹ میچز میں بھی وہ برق رفتار طریقے سے کھیلتے تھے اور بڑے بڑے بائولرز ان کا سامنا کرتے ہوئے گھبراتے تھے۔ انہوں نے65 سال بعد جیک گریگوری کی تیز ترین سنچری کا ریکارڈ توڑا۔جب 1986 میںانگلینڈ کی ٹیم کیرئبین ملک کی مہمان بنی تو سینٹ جان میں کھیلے گئے سیریز کے پانچویں میچ میں ووین رچرڈ نے دوسری اننگز میں 56گیندوں پر تیز ترین سنچری بنا ڈالی۔ویسٹ انڈیز کی ٹیم اس میچ میں فاتح رہی تھی۔ اس وقت انگلینڈ کی ٹیم میں آئن بوتھم، نیل فوسٹر، جان ایمبری اور رچرڈ ایلی سن جیسے نمایاں بائولرز تھے۔اپنی سرزمین پر بنائی جانیوالی یہ تیز ترین سنچری اس لئے بھی یادگار رہی کہ اس کا ریکارڈ 30سال تک قائم رہا۔ووین رچرڈ کے ساتھ اس وقت ٹیم میں گورڈن گرینج، ڈیسمنڈ ہینز، لیری گومز، جیف ڈوجون، میلکم مارشل، جوئیل گارنر، مائیکل ہولڈنگ اور پیٹرسن شامل تھے۔ان کی اننگز میں 7چھکے اوراتنے ہی چوکے شامل تھے۔وہ اس میچ میں مین آف دی میچ بھی رہے ۔انہوں نے 1974سے لیکر1991 تک121 ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں 8540رنز بنائے۔ان کی اوسط 50.23رنز تھی۔

مصباح الحق

مصباح الحق نے ابوظہبی میں 2014 میں آسٹریلیا کیخلاف56 گیندوں پر تیز ترین ٹیسٹ سنچری بنائی۔اس طرح وہ ووین رچرڈ کا ریکارڈ برابر کرنے میں کامیاب ہوئے۔مصباح الحق کو سست رفتار بلے باز سمجھا جاتا تھا لیکن اس میچ میں انہوں نے دھواں دار بیٹنگ کی اور آسٹریلیا کے مچل جانسن، مچل سٹارک، پیٹر سڈل اور نیتھن لائن جیسے بائولرز کا مقابلہ کیا۔ اتنے ہیوی ویٹ بائولرز کا سامنا کرتے ہوئے تیز ترین سنچری بنانا یقینا ایک اہم کارنامہ ہے ۔ اگرچہ ابوظہبی کی وکٹ پاکستانی وکٹوں سے مطابقت رکھتی تھی لیکن آسٹریلیا کی ٹیم اس وقت مضبوط ترین ٹیم تھی جس میں سٹیو سمتھ، ڈیوڈ وارنر، مائیکل کلارک، گلین میکسویل جیسے کھلاڑی شامل تھے۔ پاکستان نے یہ میچ356 رنز سے جیت لیا تھا اور مصباح الحق دونوں اننگز میں سنچری بنانے پر مین آف دی میچ قرار پائے۔اس طرح ٹیسٹ میں برق رفتار اننگز کھیلنے پر مصباح الحق پر سے سست رفتار بیٹسمین کا لیبل اتر گیا۔یا د رہے کہ یواے ای کی گرائونڈ پر ہی سست رفتار بیٹنگ کرنے پر ہی ان کا نام’’ ٹک ٹک بیٹسمین ‘‘پڑا تھا۔

ایڈم گلکرسٹ

ایڈم گلکرسٹ کا اپنے وقت کے مستند ترین بلے بازوں میں شمار ہوتا تھا۔ان کی ٹیسٹ کی اوسط 47.60 ہے۔اسی طرح ون ڈے میں بھی ان کا ریکارڈ شاندار ہے ۔ ایڈم گلکرسٹ وکٹ کیپر بیٹسمین تھے۔ انہوں نے تیز ترین سنچری کا ریکارڈ انگلینڈ کے خلاف پرتھ میں بنایا۔2006 میں کھیلے گئے اس میچ میں انہوں نے57 گیندوں پر سنچری سکور کی۔ فتح آسٹریلیا کے نام رہی ۔ اہم بات یہ ہے کہ ایڈم گلکرسٹ پہلی اننگز میں صفر پر آئوٹ ہوگئے تھے لیکن دوسری اننگز میں انہوں نے دھواں دار بیٹنگ کی۔وہ دوسری اننگز میں ناٹ آئوٹ102 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کے ہمراہ مائیکل کلار ک اور مائیک ہسی نے بھی سنچریاں بنائیں۔اس میچ میں پاکستانی امپائر علیم ڈار نے امپائرنگ کے فرائض انجام دیئے ان کے ساتھ روڈی کورٹزن امپائر تھے۔ایڈم گلکرسٹ نے مجموعی طور پر96 ٹیسٹ میچز کھیلے جبکہ ان کے ون ڈے میچز کی تعداد 287تھی۔وہ بنیادی طور پر ون ڈے کے کھلاڑی تھے۔ انہوں نے2008 میں کرکٹ کو خیر آباد کہا۔

جیک گریگوری

جیک گریگوری آسٹریلیا کے مایہ ناز آل رائونڈر تھے۔ انہوں نے دنیا ئے کرکٹ میں پہلی تیز ترین سنچری سکور کی۔ اس حوالے سے ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جس دور میں کہ کرکٹ بہت سلو تھی تیز ترین بیٹنگ کرنا بہت اہم بات ہے۔ جیک گریگوری نے یہ کارنامہ1921 میں جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ میں سرانجام دیا۔ انہوں نے67 گیندوں پرتیز ترین سنچری بنائی۔ اس طرح یہ پانچ بیٹسمین وہ ہیں جنہوں نے کم گیندوں پر تیز ترین سنچری سکور کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ان کے علاوہ تین بڑے نام اور ہیں لیکن انہوں نے ان کھلاڑیوں کی نسبتاً زیادہ گیندیں کھیل کر سنچری سکور کی لیکن وہ بھی تیز ترین سنچری سکور کرنے والوں میں شامل ہیں جن میں ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج بلے باز کرس گیل ، شیونارائن چندرپال اور آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر شامل ہیں۔

تحریر: طیب رضا عابدی

 

Advertisement