ٹی 20ورلڈکپ ، سیمی فائنل میں پاکستان کا آج نیوزی لینڈ سے ٹاکرا

Published On 08 November,2022 11:31 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل میچ آج کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں پہلے سیمی فائنل کے لئے سڈنی پہنچ چکی ہیں۔

میگا ایونٹ کی سیمی فائنل لائن اپ مکمل ہوچکی ہے اور پاکستان ، نیوزی لینڈ ، انگلینڈ اور بھارت کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہیں۔ میگا ایونٹ کے دلچسپ مقابلوں کا سلسلہ آسٹریلیا میں جاری ہےجس میں شائقین کرکٹ کو کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

ٹورنامنٹ کا پہلا سیمی فائنل میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کل بدھ کو سڈنی کرکٹ گرائونڈ سڈنی میں کھیلا جائے گا ۔

پاکستان ٹیم کو مایہ ناز بلے باز بابر اعظم لیڈ کر رہے ہیں اور نیوزی لینڈ کی ٹیم کی قیادت کین ولیم سن کر رہے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے کپتانوں نے سیمی فائنل میچ میں کامیابی کے لئے بیانات دیئے ہیں، میچ کانٹے دار ہوگا۔

میگا ایونٹ کا دوسرا سیمی فائنل میچ بھارت اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان 10 نومبر کو اوول، ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا۔ بھارتی ٹیم کو مایہ ناز اوپننگ بلے باز روہت شرما لیڈ کر رہے ہیں جبکہ انگلینڈ کی ٹیم کی کمان مایہ نازبلے باز جوز بٹلر کے ہاتھ ہے۔

میگا ایونٹ کی فائنلسٹ ٹیموں کے درمیان فائنل میچ 13نومبر کو ایم سی جی میلبورن میں کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ کے دونوں سیمی فائنل اور فائنل میچ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق دن ایک بجے شروع ہوں گے۔آئی سی سی نے ورلڈ کپ سیمی فائنلز کے آفیشلز کا تقرر کر دیا ہے ۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ میں ماریسس ایراسمس اور رچرڈ ایلنگ ورتھ فیلڈ امپائرز جبکہ رچرڈ کیٹل بروگ تھرڈ آفیشل ہوں گے ۔ جنوبی افریقا کے ایراسمس کے ورلڈ کپ میں کئی فیصلے زیر تنقید آئے ہیں۔ بھارت اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان جمعرات کو سیمی فائنل میچ کو سری لنکن کما دھرناسینا اور آسٹریلین پال رائفل سپر وائز کریں ۔ کرس کیفنی تھرڈ امپرئر ہوں گے۔ 13 نومبر کو میلبورن کے ایم سی جی گرائونڈ میں شیڈول فائنل میچ کے لئے آفیشلز کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

ورلڈکپ میں پاکستان کا سفر

آسٹریلیا میں جاری ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے جس طرح اپنے سفر کے آغاز میں بڑا دھچکا کھایا، اسی طرح ٹیم پاکستان سیمی فائنل مرحلے سے آؤٹ ہونے سے بھی بال بال بچی، اور پوائنٹس گیم نے آخر کار اسے فائنل فور تک پہنچا ہی دیا۔

بھارت اور زمبابوے کے خلاف آخری گیندوں پر شکست پاکستانی شائقین کے لیے بڑی تکلیف دہ تھی، اور ایسا لگتا تھا کہ ٹورنامنٹ میں آگے بڑھنے سے قبل ابتدا ہی میں پاکستان کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں، لیکن اب بابر اعظم اور ان کی ٹیم سڈنی میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں ٹکرائے گی۔

بھارت سے مقابلہ

ابتدائی کھیل میں ہار ہمیشہ مایوس کن ہوتی ہے، لیکن ایک پُر ہجوم کراؤڈ کے سامنے بھارت جیسے روایتی حریف کے خلاف کھیل کا نتیجہ آخری گیند پر آنا واقعی دھڑکنیں تیز کر دیتا ہے۔

ویرات کوہلی والی بھارتی ٹیم کے ہاتھوں اس طرح ہارنے کے اثرات نے پاکستان کا توازن ہی بگاڑ دیا تھا، بالکل اسی طرح جیسے پاکستان ٹیم نے 12 ماہ قبل اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کیا تھا۔

زمبابوے سے مقابلہ

کچھ حوالوں سے زمبابوے کے خلاف آخری گیند پر شکست بھارت کے ہاتھوں شکست سے بھی زیادہ تباہ کن تھی، نیوزی لینڈ ایسی ٹیم تھی جسے شاہینز شکست دینے کی توقع رکھتے تھے، لیکن مڈل اور لوئر آرڈر نے میچ کو ایک دردناک شکست کی طرف دھکیل دیا۔

کسی ٹیم کو گروپ اسٹیج سے باہر جانے کے لیے اکثر 2 شکستیں کافی ہوتی ہیں۔ ایک شکست آسٹریلیا کو گروپ 1 میں سیمی فائنل میں جگہ دینے سے انکار کرنے کے لیے کافی تھی، اور اس کے نتیجے میں پاکستانی اسکواڈ افسردگی کا شکار تھا، وہ جانتے تھے کہ ان کو ٹورنامنٹ میں ایسی پوزیشن سے بچانے کے لیے کرکٹ کے معجزے کی ضرورت ہے۔

نیدرلینڈز سے مقابلہ

اس میچ کے ساتھ پاکستان ٹیم جیت کی راہ پر چل پڑی، اور پاکستان نے اپنے رن ریٹ کو بہتر کرنا شروع کر دیا، بولرز نے ڈچ ٹاپ آرڈر کو تہس نہس کرتے ہوئے جیت کی راہ ہموار کی، باس ڈی لیڈ کو چہرے پر چوٹ لگنے کے بعد ریٹائر ہونے پر مجبور کیا گیا، اور نیدرلینڈز کو انھوں نے صرف 91/9 تک محدود کر دیا، ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم نے اسے صرف 13.5 اوورز میں حاصل کر لیا۔

جنوبی افریقہ سے مقابلہ

یہ وہ میچ تھا جس نے پاکستان ٹیم کے کھیل کو خود اعتمادی دلائی، پاکستان کو معلوم تھا کہ فائنل تک پہنچنا ہے تو انھیں جیتنا ہے، اور انھوں نے جیتا۔ افتخار احمد اور شاداب خان کی شان دار نصف سنچریوں نے پاکستان کو 185/9 تک پہنچایا، اور محمد حارث کی جانب سے 11 گیندوں پر 28 رنز کی دھواں دار بیٹنگ نے اسے مستحکم کر دیا۔

شاداب خان نے خاص طور پر دلکش کھیل کھیلا، انھوں نے صرف 22 گیندوں پر 52 رنز بنائے، صرف یہی نہیں، جب وہ بولنگ کرنے آئے تو انھوں نے ٹیمبا باؤما اور ایڈن مارکرم کو آؤٹ بھی کیا۔ شاہین آفریدی نے 14 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں اور یوں پروٹیز کو ہدف کا تعاقب مشکل بنا دیا۔

دوسری طرف بارش نے بھی کھیل کو مختصر کر دیا تھا، لیکن میچ تاخیر سے پہلے جس پوزیشن پر تھا، اسے دیکھتے ہوئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس سے صرف جنوبی افریقہ کی شکست کی شدت کم ہوئی۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ نیدرلینڈز

پاکستان جب ایڈیلیڈ میں گھبراہٹ کے ساتھ یہ میچ دیکھ رہا تھا، تو اسے شاید ہی اُس بات پر یقین رہا ہو جو انھوں نے ہوتے دیکھی، ڈچ کھلاڑیوں نے ایک اچھا اوپننگ اسٹینڈ دیا اور آخر میں کچھ پاور ہٹنگ نے انھیں 158 کے ہدف تک پہنچا دیا، اس ہدف کا دفاع ممکن تھا لیکن یہ بھی سچ تھا کہ اسے چیز کیا جا سکتا تھا، لیکن اس کے باوجود جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن جو ٹورنامنٹ میں کسی کو بھی شکست دینے کی طاقت رکھتی تھی، وہ 13 رنز کی شکست سے دوچار ہو گئی۔

پاکستان کو اسی اپ سیٹ نتیجے کی ضرورت تھی، اور پہلی بار اچانک پاکستان کی امید کا دیا پھر سے روشن ہونے لگا۔

بنگلا دیش سے مقابلہ

اس میچ میں شاہینوں نے دکھایا کہ وہ حریف کے مقابل ایک بڑی ٹیم ہیں، شاہین شاہ آفریدی نے اپنی گیند سے حریف ٹیم کی بیٹنگ لائن کو چیر کر رکھ دیا، انھوں نے 22 رنز دے کر 4 وکٹیں لیں، اور ٹائیگرز کو 127 رنز تک محدود کر دیا۔ اگرچہ پاکستان نے میچ جیت لیا لیکن ہدف کے لیے ان کا تعاقب بہت سست رہا۔ رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی کی جانب سے مایوس کن پرفارمنس جاری رہی۔