سڈنی: (دنیا نیوز) سڈنی ٹیسٹ میں دوسرے روز کا کھیل بارش کے باعث ختم کر دیا گیا۔
سڈنی ٹیسٹ میچ کے پہلے روز پاکستان کی ٹیم 313 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ آسٹریلیا کے اوپنرز کو کھیلنے کیلئے صرف ایک اوور ملا جس میں انہوں نے ایک چوکے اور ڈبل کی مدد سے بغیر کسی نقصان کے 6 رنز بنائے تھے۔
آسٹریلیا کی اننگز
آخری ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن پاکستان نے پہلی کامیابی آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کی وکٹ کی صورت میں حاصل کی جو 34 رنز بنا کر سلمان علی آغا کا شکار بنے جبکہ عثمان خواجہ کو عامر جمال نے 47 رنز پر آؤٹ کیا۔
آسٹریلیا نے 2 وکٹ کے نقصان پر 116رنزبنائے تھے کہ کم روشنی کے باعث کھیل روک دیا گیا اور وقف وقت سے پہلے چائے کا وقفہ کر دیا گیا، چائے کے وقفے پر مارنس لبوشین 23 اور سٹیو سمتھ 6 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے جبکہ آسٹریلیا کو پاکستان کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید 197 رنز درکار ہیں۔
پاکستان کی اننگز
میچ کے پہلے روز پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو اچھا ثابت نہ ہوا، اوپنرز عبداللہ شفیق اور ڈیبیو کرنے والے صائم ایوب نے بیٹنگ کا انتہائی مایوس کن آغاز کیا اور بغیر کھاتہ کھولے ہی پویلین لوٹ گئے، دونوں نے 2، 2 گیندوں کا ہی سامنا کیا۔
ان کے بعد بابر اعظم نے کینگروز کے سامنے تھوڑی مزاحمت کی لیکن وہ بھی 26 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، انہیں ایک مرتبہ پھر پیٹ کمنز نے پویلین کی راہ دکھائی، سعود شکیل بھی اچھی بیٹنگ نہ کر سکے اور صرف 5 رنز پر پیٹ کمنز کی گیند پر ایلکس کیری کو کیچ دے بیٹھے۔
بعدازاں کپتان شان مسعود نے ذمہ داری سے بیٹنگ کی اور ٹیم کا مجموعی سکور 96 پر پہنچایا جس کے بعد وہ بھی مچل مارش کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو کر واپس لوٹ گئے۔
آدھی ٹیم آؤٹ ہونے کے بعد وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور ٹیم کا مجموعی سکور 190 تک پہنچایا جس میں محمد رضوان کے 88 رنز شامل ہیں مگر قسمت مہربان نہ ہوئی اور رضوان اپنی سنچری سے محض 12 رنز قبل پیٹ کمنز کی گیند پر ایلکس کیری کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
ساجد خان 15 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ سلمان علی آغا نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی چھٹی نصف سنچری مکمل کی اور وہ 53 رنز بنا کر مچل سٹارک کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ حسن علی کھاتہ بھی نہ کھول سکے۔
نویں وکٹیں گرنے کے بعد عامر جمال نے میر حمزہ کے ساتھ مل کر ٹیم کا سکور آگے بڑھایا اور اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی نصف سنچری مکمل کی جس میں 6 چوکے اور 2 چھکے بھی شامل ہیں۔
عامر جمال نے 4 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 82 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا جس کے باعث وہ اپنے کیریئر کی پہلی سنچری مکمل نہ کر سکے، وہ نیتھن لائن کی گیند پر چھکا لگانے کی کوشش میں مچل سٹارک کو باؤنڈری لائن پر کیچ دے بیٹھے۔
آسٹریلیا کی جانب سے پیٹ کمنز نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ مچل سٹارک کے حصے میں 2 وکٹیں آئیں، ایک ایک کھلاڑی کو جوش ہیزل ووڈ، مچل مارش اور نیتھن لائن نے آؤٹ کیا۔
پاکستانی سکواڈ
قومی ٹیم میں سڈنی ٹیسٹ میچ کیلئے دو تبدیلیاں کی گئی ہیں، امام الحق اور شاہین آفریدی کو آرام دے کر ان کی جگہ صائم ایوب اور ساجد خان کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، کپتان شان مسعود، عبداللہ شفیق، بابر اعظم، سعود شکیل، سلمان علی آغا میر حمزہ، حسن علی اور عامر جمال بھی سکواڈ کا حصہ ہیں۔
آسٹریلین سکواڈ
پاکستان کیخلاف سڈنی ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پیٹ کمنز کی قیادت میں نیتھن لائن، جوش ہیزل ووڈ، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنوس لبوشین، سٹیو سمتھ، مچل مارش، ٹریوس ہیڈ، ایلکس کیری اور مچل سٹارک پر مشتمل ٹیم میدان میں اتری ہے۔
باہمی ریکارڈ
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان باہمی ٹیسٹ کرکٹ سیریز کے ریکارڈز کو دیکھا جائے تو شاہینوں کا پلڑا انتہائی کمزور نظر آتا ہے، قومی ٹیم نے آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی تاہم پاکستان نے آسٹریلیا میں آخری ٹیسٹ میچ 1995ء میں مشتاق احمد کی تباہ کن باؤلنگ کے باعث جیتا تھا، مشتاق احمد نے میچ میں 9 وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 26 ٹیسٹ سیریز کھیلی گئی ہیں جن میں سے کینگروز نے 14 میں کامیابی حاصل کی جبکہ 7 میں پاکستان کو فتح نصیب ہوئی ہے، پانچ سیریز برابر رہیں، پاکستان نے آسٹریلیا میں 13 ٹیسٹ سیریز کھیلیں اور کسی ایک میں بھی کامیابی حاصل نہیں کی جبکہ قومی ٹیم تین سیریز برابر کر سکی، آسٹریلیا نے 10 سیریز جیتی ہیں۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان مجموعی طور پر 71 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے جن میں سے کینگروز نے 36 اور پاکستانی ٹیم نے صرف 15 میچز میں کامیابی حاصل کی جبکہ 20 میچز بغیر نتیجہ رہے، پاکستان نے آسٹریلیا کی سرزمین پر 39 میچز کھیلے اور صرف 4 میں کامیابی حاصل کی، قومی ٹیم نے آسٹریلیا میں آخری ٹیسٹ سیریز 2019ء میں کھیلی جس میں دو صفر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔