نیویارک: (ویب ڈیسک) امریکی گلوکارہ 39 سالہ برٹنی سپیئرز نے اپنی سرپرستی ختم کروانے کے کیس کے دوران عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا کہ کئی سال تک خوف رہا کہ یا تو قتل کر دی جاؤں گی یا پھر ثابت کیا جائے گا کہ وہ پاگل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق والد کی سرپرستی ختم کرنے کے کیس کی 14 جولائی کو ہونے والی سماعت میں برٹنی سپیئرز نے ایک ہی مہینے میں دوسری بار فون کے ذریعے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
مذکورہ بیان سے قبل گزشتہ ماہ جون کے اختتام پر برٹنی سپیئرز نے 13 سال میں پہلی بار مذکورہ معاملے پر عدالت میں فون کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
ایک ہی مہینے میں دوسری بار عدالت میں ریکارڈ کروائے گئے بیان میں برٹنی سپیئرز نے ایک بار پھر والد پر سنگین الزامات لگائے اور عدالت سے مطالبہ کیا کہ والد کی ’سرپرستی‘ فوری طور پر ختم کی جائے۔
اداکارہ نے عدالت کو بتایا کہ سرپرستی کے ابتدائی سالوں میں انہیں شدید احساس ہوتا تھا کہ والد انہیں قتل کروادیں گے اور پھر آگے چل کر انہیں یہ احساس ہونے لگا کہ وہ انہیں پاگل ثابت کریں گے۔
انہوں نے والد کی ’سرپرستی‘ کو ایک بار پھر توہین آمیز اور پرتشدد قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر آزاد کرکے اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے دی جائے۔
اسی حوالے سے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عدالت نے برٹنی اسپیئرز کو اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد پہلی بار گلوکارہ کی مرضی کا وکیل عدالت میں پیش ہوا۔
برٹنی سپیئرز نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے مرضی کے مطابق میتھیو رسینگرٹ (Mathew Rosengart) کو وکیل مقرر کیا ہے۔