بنکاک: (ویب ڈیسک) تھائی لینڈ حکام نے کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلانے پر دو خواتین کو حراست میں لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ میں کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلانے والے گروہ کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے دو خواتین کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ میں جعلی خبریں کرونا وائرس سے متعلق خوف پھیلانے لگیں
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’بنکاک پوسٹ‘ کے مطابق گرفتار ہونے والے دونوں خواتین سوشل میڈیا پر چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے متعلق افواہیں اور جعلی خبریں پھیلا رہے تھے۔ دونوں کو بنکاک کے نواحی علاقے ہوائی کوانگ اور ریانگ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایک خاتون کو اشیائے خورو نوش والی دکان پر کارروائی کے دوران پکڑا گیا، خاتون دکان کی مالک تھی، دکان کا کوئی نام نہیں تھا، خاتون مالک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کرونا وائرس سے متعلق ایک جعلی خبر شیئر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ: کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلانے والے مزید 4 افراد گرفتار
گرفتار ہونے والی خاتون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے باعث تھائی لینڈ کے نواحی علاقے کے شاپنگ مال میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ اس دوران 40 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جنہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار کی گئی عورت نے اعتراف کیا کہ خبر شیئر کرنے کا مقصد اپنے دوستوں کو خبردار کرنا تھا، میں نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی اور اسے شیئر کر دیا۔
بنکاک پوسٹ کے مطابق تھائی لینڈ میں کرونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلانے والے کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کیا گیا ہے، جبکہ ایک ایکٹ متعارف کرایا گیا ہے جو شخص کمپیوٹر کرائم ایکٹ کی خلاف ورزی کرے گا اس کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ 5 سال کے لیے جیل بھیج دیا جائے گا جبکہ ایک لاکھ بھات (تقریباً پانچ لاکھ پاکستانی روپے) جرمانہ بھی کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: تھائی لینڈ میں جعلی خبریں پھیلانے پر دو افراد گرفتار
دوسری طرف انتظامیہ نے بنکاک کے نواحی علاقے ریانگ میں بر وقت کارروائی کرتے ہوئے دوسری خاتون کو گرفتار کیا ہے، خاتون جعلی خبریں اپنے سوشل میڈیا پر پھیلا رہی تھی۔
خاتون نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ تھائی لینڈ کے ایک سکول میں کرونا وائرس کے باعث ایک طالبعلم ہلاک ہو گیا ہے۔ انتظامیہ نے خاتون کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کے لیے ٹی سی ایس ڈی ہیڈ کوارٹرز منتقل کر دیا ہے۔