لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو گئی ہے جسے ہزاروں لوگوں نے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دیکھا ہے اور اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک چینی انجینئر پاکستانی ڈرائیور کو مار رہا ہے جس نے مبنیہ طور پر پٹرول بلز میں غبن کیے ہے۔ یہ دعویٰ بالکل بنیاد ہے۔ کیونکہ یہ ویڈیو 2016ء کی ہے اور یہ پاکستان نہیں بلکہ ملائیشیا کی ہے۔ اس ویڈیو میں مار کھانے والا شخص ملائی زبان میں بات کر رہا ہے اور اس نے جو ٹی شرٹ پہنی ہوئی ہے وہ ملائیشین الیکٹورل کا لاگو لگا ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی فیکٹ چیک‘ کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر یہ ویڈیو 28 جون 2020ء کو اپ لوڈ کی گئی اور اس اب تک 220 مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق تیس سکینڈ کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص دوسرے کو ڈنڈے کے ساتھ مار رہا ہے اسی ویڈیو میں تیسرا شخص اس کے پاس کھڑا ہے جو سارا معاملہ دیکھ رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک پر شیئر پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنے والے انجینئر نے کراچی میں ایک پاکستانی ڈرائیور کو مار رہا ہے جس نے جعلی پٹرول بنایا ہے، اس انجینئر کا تعلق چین کی پاور کمپنی گینزو انرجی کمپنی سے ہے جو پاکستان میں اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان اور چین کے تعاون سے شروع ہونے والا منصوبہ ہے، چین اس منصوبے پر 62 ارب ڈالر کی لاگت سے سڑکیں، بجلی گھر سمیت دیگر پراجیکٹس میں پیسہ لگا رہا ہے۔ اس ویڈیو کو فیس بک پر متعدد بار شیئر کیا جا چکا ہے، ہماری تحقیق سے ثابت ہوا یہ کہ ویڈیو جعلی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس سے ملتی جلتی ویڈیو ملائیشیا کے بڑے اخبار ’دی سٹار‘ نے 29 نومبر 2016ء کو شائع کی تھی، اس وقت اس کی سرخی میں لکھا تھا کہ ملائیشین پولیس ویڈیو دیکھنے کے بعد اس چینی شخص کی انفارمیشن اکٹھی کر رہی ہے۔
ویڈیو کو بغور دیکھنے کے بعد تجزیہ کیا گیا کہ اس ویڈیو میں جو شخص مار کھا رہا ہے وہ ملائی زبان میں بات کر رہا ہے، اس نے جو شرٹس پہن رکھی ہے اس پر ملائیشین الیکٹورل کا لاگو لگا ہوا ہے۔ اس وقت 2016ء میں الیکشن کی تیاریاں جاری تھیں۔
یہ ویڈیو 2016ء کے دوران ملائیشیا میں بھی فیس بک پر وائرل ہوئی تی، اور اس ویڈیو کو اس وقت چار لاکھ نوے ہزار لوگوں نے دیکھا تھا جبکہ دس ہزار سے زائد مرتبہ اس کو شیئر کیا گیا تھا۔
ملائیشین زبان میں کیپشن لکھا تھا کہ آئیں اس ویڈیو کو وائرل کریں، ملکی قانون کا سوچیں، اس ویڈیو کا سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔ بائیں طرف والی ویڈیو جعلی ہے جبکہ دائیں طرف والی حقیقی ویڈیو ہے۔