کرونا وائرس: کن افراد کو مزید احتیاط کی ضرورت ہے؟

Last Updated On 03 March,2020 10:51 am

ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) اس وقت پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کی مناسبت سے ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ کرونا وائرس سے کون ہائی رسک پر ہے اور اس وباء سے ہلاکتوں کی شرح کتنی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ووہان جہاں وبا سب سے پہلے پھیلی وہاں متاثرہ مریضوں میں ہلاکتوں کی شرح صرف 2 سے چار فیصد پائی گئی جبکہ پورے چین میں یہ شرح صفر اعشاریہ 7 فیصد بتائی جارہی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کے رکن ڈاکٹر بروس ایلوارڈ کے مطابق اس فرق کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ووہان میں لوگ اصل میں اس وباء سے لاعلم تھے اور یہ وباء تیزی سے پھیلی۔


کینیڈا کے ماہر وبائی امراض ڈاکٹر آئزاک بوگوچ کے مطابق اس وباء سے ہونے والی اصل ہلاکتوں کی شرح کو معلوم کرنے کے لیے تین چیزیں قابل غور ہیں کسی ملک میں کتنے لوگ متاثرہ ہیں، دوسرا بیماری کی تشخیص کا موثر انتظام اور تیسرا وقت پر کاروائی۔ اس ضمن میں انہوں نے جنوبی کوریا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی کوریا میں کرونا سے شرح ہلاکت صفر اعشاریہ 5 سے بھی کم ہے جس کی ایک بڑی وجہ ان کی جانب سے برقت تشخیص اور سکریننگ کے لیے جدید انتظامات شامل ہیں۔


دوسرا اہم ترین سوال یہ ہے کہ کرونا سے کون سب سے زیادہ ہائی رسک پر ہیں اور وہ جنہیں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ وائرس اب تک 60 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اور چین سے باہر ممالک میں بھی ہلاکتوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ وبائی امراض کی روک تھام کے چینی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس وائرس سے خطرناک انفیکٹ ہونے والے افراد وہ لوگ ہیں جنہیں صحت کے پہلے سے دیگر مسائل بھی لاحق تھے۔ اسی رپورٹ کے مطابق کرونا وباء سے ہلاکتوں کی شرح عمر کے بڑھنے سے زیادہ ہوتی دیکھی جارہی ہے 60 سے 70 سال کے افراد میں یہ وائرس اپنی بگڑی ہوئی حالت میں تبدیل ہوجاتا ہے جبکہ وہ لوگ جن کو دائمی(کرونک) امراض سے متعلق مسائل لاحق ہیں ان کو مزید احتیاط کی ہدایت کی جارہی ہے۔