خواتین کیلئے پوٹاشیم کیوں ضروری ہے؟

Published On 28 June,2021 09:36 pm

لاہور: (خصوصی ایڈیشن) دنیا بھر میں لاکھوں عورتیں پوٹاشیم کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتی ہیں۔ بہت کم خواتین اس کیمیکل کی جانب توجہ دیتی ہیں۔ کسی بھی عورت (اور مرد بھی) کے خون میں پوٹاشیم کی مقدار بہت کم ہو تو اسے میڈیکل ایمرجنسی سمجھا جاتا ہے۔

اس صورت میں دل کے دورے سے موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ کیمیکل دل کا دھڑکن کو برقرار رکھنے میں معاون بنتا ہے، اس کی کمی سے دل کی دھڑکن میں ہونے والی کمی موت کا باعث بن سکتی ہے۔ پوٹاشیم کی مقدار میں کمی سے دوران خون متاثر ہوتا ہے۔ تھکن یا پٹھوں کی کمزوری، ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی، گردے میں پتھری، پیٹ میں سوزش، اسہال کے خاتمے میں تاخیر یا قبض کی شکایت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ قے محسوس ہونے لگتی ہے۔ پسینے کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ اس کی مناسب خوراک ہڈیوں کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ ان میں سے کوئی ایک علامت ظاہر ہو سکتی ہے۔

پوٹاشیم کی مقدار جسم میں بہت زیادہ کم ہو جائے تو اسے ’’ہائپو کلیمیا‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی کمی مندرجہ ذیل شکایات کا باعث بن سکتی ہے۔

اول نمبر پر کمزوری اور تھکن کو رکھا گیا ہے۔ تھکن پوٹاشیم کی کمی کی پہلی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ پوٹاشیم کی بدولت پٹھے اپنے مناسب سائز میں رہتے ہیں۔ کمی کی صورت میں پٹھوں کی (Contraction) متاثر ہوتی ہے۔ جو درد وغیرہ کا باعث بنتی ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پٹھوں کے اندر ہی ایک خاص قسم کے خلیے دماغ کو پیغامات ارسال کرتے رہتے ہیں۔

پوٹاشیم کے بغیر یہ خلیے درست کام نہیں کر سکتے جبکہ خوراک سے غذائیت حاصل کرنے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے جو تھکن کا باعث بنتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پوٹاشیم کی کمی سے انسولین کی پیداوار میں کمی آ جاتی ہے جس سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔

پوٹاشیم کی کمی سے ہاضمہ بھی خراب ہو سکتا ہے کیونکہ یہ نظام انہضام میں موجود خلیوں کی پیغام رسانی میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس کے سگنلز میں کمی سے خوراک ہضم کرنے کے عمل میں سستی پیدا ہو جاتی ہے جو قبض یا اپھارہ کا باعث بنتی ہے۔

آپ نے دیکھا ہوگا کہ کبھی کبھی دل کی دھڑکن اچانک تیز یا آہستہ ہو جاتی ہے۔ اس کا تعلق اینگزائٹی اور ذہنی دباؤ سے بھی ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن پوٹاشیم کی کمی بھی ان میں سے ایک ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ کیمیکل ہمارے دل کی دھڑکن کو بھی متوازن رکھنے میں معاون بنتا ہے۔

اس کی کمی لرزش کا سبب بن سکتی ہے۔ اسے ’’paresthesia‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ شکایت ہاتھوں، بازوؤں اور پیروں میں پیدا ہو سکتی ہے۔ چونکہ یہ کیمیکل پھیپھڑوں کیلئے پھولنے اور سکڑنے کے سگنلز کے اجرا میں مدد دیتا ہے لہٰذا اس کی کمی سے یہ سگنلز کمزور پڑ جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کے پھولنے اور سکڑنے کا عمل متاثر ہونے سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔سانسیں چھوٹی بھی ہو سکتی ہیں۔

اس کی کمی موڈ کو بدل سکتی ہے۔ جب بچوں کا موڈ خراب ہو تو ان میں پوٹاشیم کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ 20 فیصد دماغی مریضوں میں پوٹاشیم کی کمی بھی پائی گئی ہے۔

اگر آپ صحت مند رہنا چاہتی ہیں تو اپنی خوراک میں پوٹاشیم کو نظر انداز مت کیجئے۔ ذیل میں دی گئی یومیہ مقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی غذائوں کو ترتیب دیجئے۔

چھ ماہ تک کے بچوں کی ضرورت (400 ملی گرام) 7 تا 12ماہ کے بچوں کی ضرورت (860 ملی گرام ) 1 تا 3 سال کے بچوں کی ضرورت (2 ہزار ملی گرام) 4 تا 8 سال کے بچوں کی ضرورت (2300 ملی گرام ) 9 تا 13 سال کے لڑکوں کی ضرورت (2.5 ہزار ملی گرام ) 9 تا 13سال کی لڑکیوں کی ضرورت (2.3 ہزار ملی گرام ) 14 تا 18 برس کے لڑکوں کی ضرورت (3 ہزار ملی گرام ) 14 تا 18 برس کی لڑکیوں کی ضرورت (2.3 ہزار ملی گرام ) 19 برس سے زائد عمر کے مردوں کی ضرورت (3.4 ہزار ملی گرام ) 19 برس سے زائد عمر کی خواتین کی ضرورت (2.6 ہزار ملی گرام ) اور دوران زچگی مائوں کی ضرورت ( 2.6 تا 2.9ملی گرام ) ہے۔ اس ضرورت کاخیال رکھیے۔

اس کیمیکل کی دنیا میں کوئی کمی نہیں ہے۔ یہ نعمت اللہ تعالیٰ نے متعدد پھلوں اور سبزیوں میں عطا کی ہے۔ پوٹاشیم کیلوں، اورنج ، اخروٹ، ٹماٹروں، آلو، ساگ، گوبھی، شکر قندی، دہی، سویابین، بعض پھلیوں، دودھ اور گوشت (گائے، بکرے ، مرغی اور مچھلی) میں بھی پایا جاتا ہے۔

جہاں تک اس کے ممکنہ نقصانات کا سوال ہے تو پوٹاشیم کی اضافی مقدار کھانے سے کسی قسم کے نقصان کی کوئی شکایت نہیں ملی۔

تحریر: ڈاکٹر سعدیہ اقبال
 

Advertisement