سندھ بھر میں میٹرک امتحانات سے قبل تعلیمی بورڈز کی جانب سے نقل روکنے کے بلند و بانگ دعوے تو کیے گئے تاہم صورت حال یکسر تبدیل ہی پائی گئی ہے، سندھ بھر میں دفعہ 144 کے باوجود پیپر شروع ہوتے ہی فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں پر دستیاب حل شدہ پیپر سو سے دو سو روپے تک فروخت ہو رہا ہے جب کے امتحانی مراکزوں میں بھی طلبہ و طالبات موبائل فون اور گائیڈوں کی مدد سے نقل کرنے میں مصروف ہیں۔
مختلف علاقوں میں واٹس اپ گروپس بنا دئے گئے ہیں جس میں سوالوں کے جواب پیپر شروع ہونے کے دس منٹ بعد دستیاب ہوتے ہیں۔ لاڑکانہ، سانگھڑ میں صورت حال ایک ہی جیسی پائی جا رہی ہے، تعلیمی بورڈز کی جانب سے درجنوں ویجلینس ٹیمیں بنا دی گئیں ہیں جو امتحانی مراکزوں میں نظر نہ آئیں، کشمور میں بھی بوٹی مافیا امتحانی مراکز میں سرگرم رہا۔