کوئٹہ: (دنیا نیوز) چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں تعلیم، صحت اور پانی کی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں دونوں سابق وزرائے اعلیٰ کو 30 اپریل کو اسلام آباد طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صوبائی حکومت گورننس میں ناکام ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنج نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں کیسز کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نصیب اللہ بازئی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کسی کی کوئی تیاری نہیں، صرف زبانی جمع خرچ ہے، آپ کچھ زیادہ ہی چالاک آدمی ہیں، جس سے پوچھوں وہ دوسرے پر ڈال دیتا ہے۔ سیکریٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا 6 ارب مل جائیں تو سکولوں میں سہولتیں مکمل کر سکیں گے۔
سپریم کورٹ میں جب سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا دونوں سابق وزرائےاعلیٰ کہاں ہیں ؟ وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالمالک تربت میں ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا پانی کے حوالے سے رپورٹ مکمل کر لی ہے، پالیسی تیار کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کابینہ اجلاس ہوا ہے، ایک ہفتے میں رپورٹ مکمل کر لی جائیگی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹرز کو تنخواہیں ادا نہیں ہوئیں، بمشکل ہڑتال ختم کرائی، ڈاکٹر کی تنخواہ 24 ہزار جبکہ سپریم کورٹ کا ڈرائیور 35 ہزار لیتا ہے۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ڈاکٹرز کو ادائیگی تک آپ کی تنخواہ بند ہے۔