کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم اپنے ہزاروں شہدا کو نہیں بھلا سکتے۔ جب کوئٹہ آتا ہوں تو مظلوم خون کی مہک آتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کوئٹہ میں جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہو تو نام نہاد سیاستدانوں کو کیا فکر، کیوں کہ ان کا کوئی گیا نہیں، انھیں کوئی فکر نہیں ہے۔ دوسری جانب ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے کہ شہیدوں کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔ میں مظلوم خاندان کا بیٹا ہوں۔ جانتا ہوں جب کوئی اپنا جاتا ہے تو کلیجہ کیسے جلتا ہے۔ بلوچستان والے جانتے ہیں کہ جس کا اپنا مرتا ہے اس کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ ہم اپنے ہزاروں شہدا کو نہیں بھلا سکتے۔ جب کوئٹہ آتا ہوں تو مظلوم خون کی مہک آتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مظلوم طبقے کی ماں کو راولپنڈی میں خون میں نہلا دیا گیا۔ لاہور میں گلشن اقبال پارک میں بہنے والے لہو کو نہیں بھول سکتے، اے پی ایس کے معصوم بچوں کو کیسے بھولیں۔ جب جب نیشنل ایکشن پر عملدرآمد نہیں ہو گا ہم آواز بلند کرتے رہیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کو پھر محرومی کا طعنہ دیا جاتا ہے لیکن این ایف سے ایوارڈ نہیں دیا جاتا۔ ہمیں زخمی کر کے رونے کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں تعلیم نہ دے کر ان پڑھ کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں پسماندہ رکھ کر پسماندگی کا طعنہ دیتے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو پہلی ترجیح بلوچستان تھی۔ کوئی کہہ سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ میں زیادتی کی۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دینا ضروری ہو گیا ہے
انہوں نے کہا سیاستدانوں کو اقتدار کے علاوہ کسی چیز کی فکر نہیں، نواز شریف اور عمران خان کا مسئلہ صرف اقتدار ہے۔ لاپتہ ہونے اور مسخ شدہ لاشوں کی کون بات کرے گا، ان کا مسئلہ سڑکوں پر تڑپنے والی لاشوں کا نہیں ہے۔ ہزارہ کے لوگ مر رہے ہیں، خضدار اور مستونگ سے مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، جب تک بہادر بیٹیاں بھوک ہڑتال نہ کریں تب تک کوئی اس معاملے کو دیکھنے والا نہیں ہے۔ پورے پاکستان کو چھوڑ کر ساری سیاست کو جی ٹی روڈ کو محور بنانا زیادتی ہے