صوبہ سندھ کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی تجویز

Last Updated On 10 May,2018 05:44 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سندھ میں گیارہ کھرب، چوالیس ارب اور چوالیس کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

صوبہ سندھ میں گیارہ کھرب، چوالیس ارب اور چوالیس کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ مالی سال 19-2018ء میں صوبے کی وصولی 9 فیصد اضافے سے 1120 ارب 52 کروڑ رکھنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

وفاق سے 665 ارب 10 کروڑ روپے وصول ہونگے۔ خدمات پر سیلز ٹیکس 120 ارب روپے، صوبائی ٹیکس وصولی 103 ارب27 کروڑ روپے اور نان ٹیکس وصولیاں 41 فیصد اضافے سے 19ارب 81 کروڑ روپے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مالی سال 19-2018ء کے بجٹ میں اخراجات 16 فیصد اضافے سے 773 ارب 23 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ترقیاتی اخراجات 343 ارب 91 کروڑ رکھنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

صوبہ سندھ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جس کے بعد تنخواہیں 300 ارب روپے سے بڑھ کر 345 ارب روپے تک پہنچ جائیں گی۔ اس کے علاوہ تعلیم کے لئے 208 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سندھ حکومت مالی سال 19-2018ء میں صوبائی وزارتِ داخلہ کے لئے 100 ارب روپے مختص کر رہی ہے جس میں سے 90 ارب روپے سندھ پولیس کے لئے مختص ہونگے۔

صوبہ سندھ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم اس بار صرف تین ماہ کا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔ صوبائی بجٹ کا کل حجم 11 کھرب 44 ارب روپے سے زائد ہے۔ اگلی اسمبلی آئندہ 9 ماہ کا بجٹ پیش کرے گی۔ وزیرِاعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کوئی نئی سکیم نہیں ڈالی۔ اس سال کا بجٹ ٹیکس فری ہے، کوئی فنانس بل پیش نہیں کر رہے۔