کراچی: (دنیا نیوز) نقیب اللہ قتل کیس میں نیا موڑ آگیا۔ عینی شاہد عدالت میں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا،عدالت میں راؤ انوار کو سب جیل منتقل کرنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا گیا۔
نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس کی جانب سے پیش کیا گیا گواہ اپنے بیان سے منحرف ہوگیا۔ شہزادہ جہانگیر نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرا دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ نقیب محسود قتل کیس سے کوئی تعلق نہیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت میں ڈی ایس پی قمر شیخ، اللہ یار، اقبال اور ارشد سمیت 11 ملزمان کو پیش کیا گیا، مگر راؤ انوار بنا ہتھکڑی اسی ٹھاٹ باٹ سے لائے گئے۔ گزشتہ سماعت پر راؤ انوار کو بغیر ہتھکڑی لانے پر اعتراض کرنے والے جرگہ عمائدین نے پھر پرانا اعتراض کر ڈالا۔
مقدمے کی بند کمرے میں سماعت شروع ہوئی تو گواہ شہزادہ جہانگیر کا بیان پڑھ کر سنایا گیا۔ نقیب اللہ کے اہلخانہ کے وکیل صلاح الدین نے ملیر کینٹ کو سب جیل قرار دینے پر اعتراض کر دیا۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیلیفون پر ملیر کینٹ کی بیرک کو سب جیل قرار دینا فراڈ لگتا ہے، سب جیل کا تحریری آرڈر ہونا چاہیے تھا، راؤ انوار کے وکیل نے جواب دیا کہ وکیل صفائی کو اعتراض سے پہلے قانون پڑھنا چاہیے۔
عدالت میں راؤ انوار کے خلاف جعلی پولیس مقابلے چالان بھی پیش کر دیا گیا۔ جس میں راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمر شیخ کو گرفتار ظاہر کیا گیا، چالان میں لکھا ہے دوران تفتیش مقابلہ جعلی ثابت ہوچکا ہے جبکہ مدعی مقدمہ اور ایس ایس پی سینٹرل ڈاکٹر رضوان سمیت 28 گواہان کے نام بھی چالان میں شامل کیے گئے ہیں۔ عدالت نے راؤ انوار کی درخواست ضمانت اور بی کلاس پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔