اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ ملزمان کا بیان جمعہ کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ 127 نکاتی سوالنامہ وکلا صفائی کے حوالے کر دیا گیا۔
العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں گواہ واجد ضیا نے جرح کے دوران کہا کہ نواز شریف نے ویلتھ گوشواروں میں اکتالیس اعشاریہ چار سو دس ملین غیر ملکی کرنسی ظاہر کی۔2013-14ء کی ویلتھ سٹیٹمنٹ میں 197,498,348 روپے کی صرف ایک بیرونِ ملک سے آنے والی رقم کی انٹری ہے۔ سٹیٹمنٹ میں 41.470 ملین روپے کی حسین نواز سے وصول ہونے والی رقم اور ہل میٹل سے آنے والی 192 ملین روپے کی انٹری نہیں۔
نیب پراسیکیوٹرز نے وکیلِ صفائی سے کہا کہ جو جواب آ گیا ہے، اس پر گواہ سے بحث نہ کریں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ خواجہ حارث بولے یہ کیسا آدمی ہے، قانون پر چلنا ہے تو پہلے سوال کا جواب آئے گا، پھر پراسیکیوٹر جو لکھوانا چاہتے ہیں لکھوائیں۔
فاضل جج نے کہا کہ سوال لکھ لیتے ہیں تو خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ واجد ضیا پر جرح پیر کو بھی جاری رہے گی۔
لندن جائیدادوں سے متعلق ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا بیان جمعہ کو قلمبند کیا جائیگا۔ عدالت نے ملزمان کو 127 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کر دیا ہے۔
احتساب عدالت نے نواز شریف سے پوچھا ہے کہ آپ عوامی عہدہ رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے اصل مالک کیسے بنے؟
کیا آپ کے بچے اس جائیداد کے بے نامی دار ہیں؟
الزام ہے کہ گلف سٹیل کے 25 فیصد شئیرز کی فروخت کے معاہدے کا کوئی وجود نہیں، اس پر آپ کیا کہیں گے؟
آپ نے بچوں کے نام آف شور کمپنیاں کیسے بنائیں؟
بچوں سے بھاری رقوم اور تحفے کیسے وصول کیے؟
صفائی کے لیے پیش کیا جانے والا قطری خط افسانہ تھا؟ کیوں پیش کیا؟
آپ اپنے صفائی میں گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں؟
مریم نواز سے پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ پر جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جے آئی ٹی میں پیش کرنے کا الزام درست ہے؟
کیا آپ نے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں اپنے والد کی مدد کی؟
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے پوچھا گیا ہے کہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پر بطور گواہ دستخط کیوں کیے؟
عدالتی سوالنامہ ملزمان کے وکلا کے حوالے کیا گیا جبکہ ایک کاپی نیب پراسیکیوشن کو بھی فراہم کی گئی ہے۔