ایل این جی ٹرمینل چارجز کی مد میں گیس صارفین کی جیبوں پر 35 ارب کا ڈاکہ

Last Updated On 07 June,2018 03:51 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تیل و گیس کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل کے کپیسٹی چارجز کی مد میں 2015 سے اب تک گیس صارفین سے 35 ارب روپے سے زائد وصول کیے گئے ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم اور قدرستی وسائل کا اجلاس ہوا، اراکین کمیٹی نے ایل این جی ٹرمینل کی کیپسٹی چارجزکی مد جمع ہونے والی رقوم پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم سے قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے کی مکمل تفصیلات مانگ لیں۔ چیئرمین کمیٹی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سمری لیک ہونے پر برہم ہوئے۔

اجلاس میں حکام نے بتایا کہ اب تک 161 ایل این جی کارگو درآمد ہوئے جن کی لاگت 3 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے۔ حکام نے مزید بتایا کہ ایل این جی کی قیمت خام تیل کی عالمی قیمت کے 13 اعشاریہ 37 فیصد کے برابر طے ہوئی ہے جس پر دس سال بعد نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ایل این معاہدے کی تفصیلات، بڈنگ میں شامل کمپنیوں کی تعداد اور 2015 میں ایل این جی کی عالمی قیمت کے بارے رپورٹ طلب کر لی۔

محسن عزیز نے کہا آئندہ اجلاس میں یہ بھی بتایا جائے کہ صرف قطر کے ساتھ ہی ایل این جی معاہدہ کیوں کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل سے متعلق اوگرا سمری لیک ہونے پر بھی برہمی کا اظہارکیا، سیکرٹری پیٹرولیم سکندر سلطان نے بے بسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس سربمہر سمری آتی ہے لیکن سمری کھولنے سے پہلے ٹی وی پر خبر مل جاتی ہے۔ محسن عزیز نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرکے ذمہ داران کو سزا دیں گے۔