کراچی: (روزنامہ دنیا) پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان (پی آئی پی) نے ملک میں گیس کی قلت کے پیش نظر حکومت کو ٹائٹ گیس اور گیس کے دیگر دستیاب ذخائر کے استعمال کی تجویز پیش کی ہے۔
دیگر گیس ذخائر کے استعمال کی صورت میں لاگت بڑھنے کا احتمال ہے، اضافی لاگت کا بوجھ حتمی طور پر صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔ پی آئی پی ذرائع کے مطابق ملک میں ٹائٹ گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ یہ ذخائر قیمت کا تعین نہ ہونے اور معیاری ٹیکنالوجی کا اہتمام نہ ہو پانے کے باعث بروئے کار نہیں لائے جاسکے۔
ٹائٹ گیس زیر زمین سخت تہہ دار چٹانوں میں چھپی ہوتی ہے جسے نکالنے کی لاگت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض مقامات پر گیس کے چھوٹے ذخائر موجود ہیں تاہم یہ گیس نکالنے پر اخراجات بہت زیادہ آئیں گے۔ حکومت ایل این جی درآمد کرنے اور نئے ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ تیل صاف کرنے کے نئے کارخانوں کی تعمیر سمیت کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاہم گیس کی قلت پر قابو پانے کے حوالے سے فوری نوعیت کے اقدامات پر توجہ مرکوز کیے بغیر بھی چارہ نہیں۔
حکومت نے ملک میں شیل گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے جامع حکمت عملی تیار کی ہے۔ مشاورت کے بعد اس حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔ ملک میں ایک لاکھ کھرب مکعب فٹ شیل گیس موجود ہے۔ یہ ذخائر سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں اور بلوچستان کے مشرقی علاقوں میں واقع ہیں۔