حکومت، اپوزیشن لچک پر تیار

Last Updated On 29 January,2019 08:54 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) حکومت اور اپوزیشن نے اپنے رویوں میں لچک لانے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کی اچانک برخاستگی اور شہباز شریف کے پرودکشن آرڈر منسوخ ہونے کے خدشے پر مسلم لیگ ن میں بھی پریشانی بڑھ گئی ہے، اس وجہ سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جو 28 جنوری کو شروع ہونا تھا وہ یکم فروری تک موخر کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اگرچہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کی شق 180 پی اے سی سمیت کسی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو اپنے یا کسی رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی اجازت دیتی ہے تاہم ایسا نہیں ہے کہ وہ سپیکر کو بائی پاس کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر کر دے، اس کیلئے سیکرٹری اسمبلی یا دیگر مجاز اتھارٹی کی اجازت مشروط ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ جب تک وزیراعظم عمران خان نہیں چاہیں گے سپیکر اسد قیصر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرینگے۔ جمعہ کو اچانک قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر کے سپیکر اسد قیصر اپنے حلقہ انتخاب صوابی روانہ ہوگئے اور اپوزیشن کی طرف سے بار بار رابطہ کرنے کے باوجود ن لیگی رہنماؤں سے بات نہیں کی۔

پیر کو ن لیگ اور سپیکر اسد قیصر میں رابطہ ہوا، انہوں نے اپوزیشن کو اپنے رویہ میں لچک کی ہدایت کی، اس صورت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ریکوزیشن کے بغیر بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مسلم لیگ ن کی مجبوری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرانا ہے، جو حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، سپیکر کی طرف سے پارلیمان کی 13 رکنی کمیٹی کا اعلان اس سلسلہ کی کڑی ہے، حکومت کیلئے منی بجٹ پر ایوان میں بحث کرانا ضروری ہے اسے متحدہ اپوزیشن کی مدد و تعاون درکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اپنے قریبی رفقا سے مشاورت کی اور سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے تجاویز اور آرا طلب کی ہیں تاکہ منی بجٹ پر بحث کرانے کی آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کی جاسکے۔ وزیراعظم کے ترجمان ، کوآرڈی نیٹر پارلیمانی امورندیم افضل چن نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان اور حکومت پارلیمنٹ میں پرامن اور خوشگوار ماحول رکھنا چاہتی ہے، حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ پارلیمنٹ کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلائی جائے، حکومت اس سلسلہ میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے ، اس معاملہ پر پارٹی میں مشاورت اور غور جاری ہے لیکن یہ سب کچھ اپوزیشن کے رویہ اورطرز عمل سے مشروط ہوگا۔

صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن نے اپنے رویوں اورطرز عمل پر نظرثانی کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے، قوی امکان ہے کہ یکم فروری جمعرات سے قبل اس کا نتیجہ نکل آئے گا اور شہباز شریف پی اے سی اجلاس کی صدارت کرسکیں گے۔