اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈنمارک، ناروے اور آئیوری کوسٹ کے وزرائے خارجہ کو ٹیلی فون کیا اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔
ڈنمارک کے ہم منصب جیب کوفوڈ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے غیر آئینی اقدام کیا اور ردعمل دبانے کے لیے 5 اگست سے کرفیو کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے، بھارتی اقدام بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔ ڈنمارک نہتے کشمیریوں کی مشکلات میں کمی اور کرفیوکے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، دنوں ملک علاقائی کشیدگی سے بچنے کیلئے مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ناروے کی ہم منصب اینہ اریکسون سے کو بھی ٹیلی فون کیا اور مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔
ناروے کی وزیر خارجہ نے کہا کہ خواہش ہے کہ فریقین مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے پرُ امن حل کی جانب پیشرفت کریں۔ خطے میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا مستقل حل ضروری ہے، پاک، بھارت آمادہ ہوں تو ناروے مصالحتی کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے آئیوری کوسٹ کے وزیر خارجہ مارسل آمون تاانو سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کرکے مقبوضہ جموں وکشمیر کی گھمبیر صورتحال سمیت دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، آئیوری کوسٹ کو مغربی افریقا کا اہم ملک سمجھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہمیں بھارت کے ان یکطرفہ اقدامات کے بعد ایک نیا انسانی المیہ رونما ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس صورتحال میں آئیوری کوسٹ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرے۔
وزیر خارجہ آئیوری کوسٹ کا کہنا تھا کہ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے سیکورٹی کونسل کے رکن ہونے کے ناطے اپنے تعاون کا عندیہ دیا۔
اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی نے سویڈش وزیر خارجہ مارگوٹ وال سٹروم سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کرکے ان کیساتھ مقبوضہ جموں وکشمیر کی ابتر صورتحال سمیت خطے میں امن وامان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ہم منصب کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ بھارتی اقدامات نے پورے جنوبی ایشیا کے امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو کی وجہ سے زندگیاں اجیرن ہو گئی ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں لاک ڈاؤن کے سبب مکینوں کو ادویات اور خوراک کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں یکطرفہ اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ جنوبی ایشیا میں ایک نیا انسانی المیہ جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے۔