لاہور: (دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے مطابق اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں اسلام آباد دھرنے پر اتفاق نہیں ہوا، میزبان کا کہنا تھا لگتا ہے عمران خان حکومت کیخلاف اپوزیشن اتحاد کے بخیے ادھڑ چکے ہیں، اختلافات سامنے آ رہے ہیں، صرف مولانا فضل الرحمن باقی ہیں۔ اپوزیشن کی آج ہونے والی اے پی سی ایک بار پھر موخر ہو گئی ہے۔
پروگرام میں میزبان نے کہا مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی بیماری اور بلاول بھٹو زرداری کی مصروفیت آڑے آگئی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہو رہی کہ رہنما سطح کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہو جائے، مولانا فضل الرحمن فرنٹ فٹ پر اپنی مرضی سے بڑے بڑے فیصلے کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اتفاق کے بغیر ہی انہوں نے وفاق کیخلاف اکتوبر میں فیصلہ کن محاذ کھولنے کا اعلان کر دیا ہے جس کی اب کوئی وقعت باقی نہیں۔ وہ کہتے ہیں پورے ملک کیلئے لانگ مارچ ہوگا، اپوزیشن جماعتیں کہتی ہیں اس کیلئے بھرپور، منظم اور باضابطہ فیصلہ رہبر کمیٹی نے فی الحال نہیں کیا۔اسلام آباد لاک ڈاؤن کے معاملہ پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا، پیپلز پارٹی کا موقف ہے جے یو آئی نے اعتماد میں نہیں لیا، مسلم لیگ ن نے بھی ابھی فیصلہ نہیں کیا۔ معاملہ اے پی سی پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
سینئر ترین صحافی روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کشمیر کی صورتحال اپوزیشن سمیت پاکستان کے اہم مسائل پر غالب آگئی ہے، مولانا فضل الرحمن اسلام آباد احتجاج کے حوالے سے یکسو ہیں لیکن پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے تحفظات ہیں۔
پروگرام میں میزبان نے کہا پاکستان کشمیر کی آزادی کیلئے ہر حد تک جائے گا لیکن آزادی کشمیر کی جنگ میں کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب ہماری معیشت توانا ہوگی اور اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گی، اس لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو اس بحران سے نکالیں جس سے ہماری معیشت دوچار ہے، پاکستان کے کاروباری ماحول کی بھرپور عکاسی سٹاک ایکسچینج سے ہو رہی ہے جو ڈھیر ہو چکی ہے، ایسا بحران اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں نظر نہیں آیا۔
سابق وزیر تجارت ڈاکٹر محمد زبیر خان نے کہا اس میں شک نہیں کہ مالیاتی خسارہ اہم ہے لیکن یہ کل سامنے نہیں آیا، پاکستان کی تاریخ میں یہ بار بار ہوا ہے، اسی وجہ سے پاکستان 22 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا، پاکستان کی بقا اس میں ہے کہ سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کی جائے۔ سابق وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا مالیاتی خسارہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، اخراجات کم کئے جاسکتے تھے لیکن عمران حکومت نے کم نہیں کئے حکومت نے ترقیاتی اخراجات بالکل ختم کر دیئے ہیں اور غیر ترقیاتی اخراجات بڑھا دیئے ہیں، ٹاپ لائن سکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد سہیل نے کہا امید کی جارہی ہے کہ اگلا سال مالیاتی خسارے کے لحاظ سے قدرے بہتر ہو گا۔