اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق صدر آصف زرداری کی صاحبزادی اور چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو نے کہا ہے کہ وہ اپنے والد کے علاج سے بالکل بھی مطمئن نہیں، انھیں ہسپتال میں ڈاکڑوں کے زیر نگرانی ہونا چاہئیے، حکومت سے این آر او نہیں مانگ رہے، میرے والد نے ساڑھے11سال قید میں گزارے، انہوں نے اس وقت بھی کسی سے این آر او نہیں مانگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران آصفہ بھٹو نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر دنیا خاموش ہے، مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو کرنا چاہئیے تھا۔ عمران خان کی پارلیمان میں مسئلہ کشمیر پر تاخیر سے تقریر ان کی ناکامی تھی، مسئلہ کشمیر سےمتعلق عالمی برادری سے زیادہ توقع نہ رکھنے کا بیان مضحکہ خیز تھا، اگر یہ سب ہمارے دورحکومت میں ہوا ہوتا تو ہم مسئلہ کشمیر پر پوری مسلم امہ کو یکجا کرتے۔
آصفہ بھٹو نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت اور پرویزمشرف کے دور حکومت میں بہت سے مماثلتیں ہیں، عمران خان کی بھی وہی کابینہ ہے جو جنرل مشرف کی تھی، عمران خان کی ناکامیوں کی فہرست ان کی کامیابیوں سے کہیں لمبی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ پورا نہیں کر سکے، انہوں نے 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ بھی کیا تھا جو کہ اب تک وفا نہیں ہو سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں والد سے ملنے ہسپتال پہچنی تو انتظامیہ نے سب دروازے بند کر دئیے، خواتین نے ہم سے بد تمیزی کی اور مردوں نے ہمیں دھکے دئیے۔
آصفہ بھٹو نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے والد کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی لیکن وہ اہلکار یہ طے کر کے آئے تھے کہ میں انھیں دیکھ بھی نہ سکوں، میں اپنے والد کے علاج سے بالکل بھی مطمئن نہیں، انھیں ہسپتال میں ڈاکڑوں کے زیر نگرانی ہونا چاہئیے، میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ موجودہ حکومت بار بار کیوں کہہ رہی ہے کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے، حکومت سے این آر او مانگ کون رہا ہے۔ میرے والد نے ساڑھے 11 سال قید میں گزارے، اُس وقت بھی انھوں نے کسی سے این آر او نہیں مانگا۔