اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 94 ہوگئی جبکہ سندھ میں 41 نئے کیسز سے تعداد 76 ہوگئی۔ تفتان سے سکھر آنے والے 50 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ سندھ میں 76 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں 2 صحت یابی کے بعد ڈسچارج ہوچکے ہیں، پمز ہسپتال اسلام آباد میں زیر علاج گلگت بلتستان کی ایک خاتون صحت مند ہوگئی جسے ہسپتال سے ڈسچارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پمز ہسپتال میں اب تک 2 مریض صحت یاب ہوئے ہیں، اس طرح ملک میں صحت مند ہوجانے والے کورونا مریضوں کی تعداد 4 ہوگئی اور 90 تاحال زیر علاج ہیں، بلوچستان میں 10، اسلام آباد میں 4، گلگت بلتستان میں 3 اور پنجاب میں ایک مریض کی تصدیق ہوئی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق 110 زائرین کے ٹیسٹ لیے گئے جس میں 50 کا ٹیسٹ مثبت آیا، گزشتہ روز بھی تفتان سے سکھر آنے والے 13 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ آج 37 کیسز مثبت آئے جبکہ 4 نئے رپورٹ ہونے والے کیسز کا تعلق کراچی سے ہے۔
مرتضی وہاب نے ٹوئٹ پیغام میں بتایا کہ صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 76 ہوگئی، کراچی میں کل 25، حیدرآباد 1، تافتان سے سکھر آنے والے 50 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، 76 میں سے 2 افراد صحت یاب ہوچکے، اس وقت 74 مریضوں کو آئیسولیشن سینٹر میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا 80 رکنی میڈیکل ٹیم کراچی ائیر پورٹ پر تعینات ہے، عام شہری کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں، عوام اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں۔
محکمہ صحت نے کراچی سے کرونا کے 5 نئے کیسز کی تصدیق کر دی۔ 3 افراد حال ہی میں سعودی عرب سے کراچی پہنچے تھے، ایک متاثرہ شخص کی ٹریول ہسٹری واضح نہیں ہوسکی جبکہ ایک مریض کوئٹہ سے کراچی آیا تھا جس کے بعد کراچی میں مریضوں کی مجموعی تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے۔ حیدر آباد میں بھی ایک کیس سامنے آیا تھا۔ لاہور میں بھی کرونا کا ایک مریض ہسپتال میں زیر علاج ہے جس کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔
لاہور میں پہلے مریض کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ڈی ایچ اے کا رہائشی 54 سالہ سلمان حسن 10 مارچ کو برطانیہ سے واپس آیا تھا جس کا نجی لیبارٹری سے ٹیسٹ کرایا گیا تو وہ مثبت آیا جسے میوہسپتال لاہور کے آئسولیشن وارڈ میں داخل کر دیا گیا ہے، صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے ‘روزنامہ دنیا’ سے گفتگو کرتے ہوئے مریض کی تصدیق کر دی اور کہا کہ نجی لیبارٹری سے کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا، ہم نے ٹیسٹ کیا تو وائرس کی موجودگی کنفرم ہوگئی ہے، مریض کے اہلخانہ کے ٹیسٹ بھی کئے گئے تاہم ان میں وائرس نہیں پایا گیا۔
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے بھی لاہور میں پہلے مریض کی تصدیق کی اور بتایا کہ پنجاب میں مزید 12 مشتبہ مریض آئسولیشن وارڈز میں زیر نگرانی ہیں، پنجاب حکومت کے ترجمان ناصر سلمان نے بتایا کہ مریض سے براہ راست رابطے میں آنے والوں کو بھی انکے گھر میں ہی آئسولیشن میں رکھا جا رہا ہے، تمام افراد کی نگرانی کی جائیگی، علامات ظاہر ہونے پر پھر ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔
ادھر اسلام آباد میں پمز ہسپتال میں داخل خاتون شبنم کے شوہر میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ خاتون کی حالت تاحال تشویشناک ہے۔ اس طرح ملک میں صحت مند ہوجانے والے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 4 ہوگئی اور 48 تاحال زیر علاج ہیں، گزشتہ روز اسلام آباد ایئرپورٹ پر لندن، ابو ظہبی، جدہ، دوحہ سے آنیوالے 7 مزید مسافروں کو تھرمل سکینرز میں بخار کی علامات ظاہر ہونے پر وائرس کے شبہ میں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا، مسافروں میں فیصل رفیق، باسط علی، حیدر علی، شمشاد خان، اسماعیل گل، صبا سلطانہ اور پاکستانی نژاد برطانوی خاتون نگینہ کوثر شامل ہیں، چار مسافر قومی ایئر لائن، تین غیر ملکی پرواز پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچے، مسافروں کا تعلق میرپور،گجرات، لاہور، اپر دیر، لالہ موسیٰ، صوابی اور کوئٹہ سے ہے۔
علاوہ ازیں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک بھر میں تمام پروگرامز کے امتحانات اور ورکشاپس کو فوری طور پر ملتوی کر دیا ہے، کنٹرولر امتحانات کے مطابق امتحانات اور ورکشاپس کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کی ڈائریکٹر جنرل آمنہ عمران خان نے میڈیا کو بتایا حکومت کی ہدایت پر پی ایس بی نے کورونا وائرس کے باعث سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد اور صوبائی کوچنگ سینٹرز میں تمام سہولیات کو 15 اپریل تک بند کر دیا ہے اور تمام مردوں، خواتین کے ہوسٹلوں جناح ہوسٹل، علامہ اقبال ہوسٹل اور فاطمہ جناح ویمن ہوسٹل کو خالی کروا لیا ہے، سوئمنگ، جم، فٹ بال اور ہاکی کے علاوہ دیگر کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی روک دیا گیا ہے۔
دریں اثنا صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور چیف سیکرٹری پنجاب کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں صوبے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دفعہ 144 تین ہفتوں کے لئے لگائی گئی ہے جس کے تحت 4 یا اس سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہو گی تاہم گھروں کی چار دیواری میں شادی بیاہ کی تقریبات کی اجازت دی گئی ہے۔
اجلاس میں صوبے بھر میں ہینڈ سینی ٹائزر کی ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کی گئی، تمام تعلیمی ادارے پہلے ہی بند کر دئیے گئے اور اب اساتذہ کے داخلے پر بھی پابندی عائد ہوگئی ہے، اسی طرح صوبے میں تمام پارکس، تفریحی مقامات اور چڑیا گھروں کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ایران اور دیگر علاقوں سے زائرین کو لانے والی بسوں کو ڈس انفیکٹڈ کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور، ملتان اور راولپنڈی کے بعد دیگر ڈویژنوں میں بھی ایک ایک ہسپتال کو کورونا کے مریضوں کے لئے مختص کیا جائے گا جبکہ تمام پرائیویٹ لیبارٹریوں کو حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لئے سرکاری کٹس فراہم کی جائیں گی، پنجاب پولیس کے لئے کالا شاہ کاکو کے قریب فوری قرنطینہ سینٹر قائم کیا جائیگا۔
علاوہ ازیں سندھ کے بعد اب پنجاب میں بھی وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر مزارات 3 ہفتے کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 53 ہو گئی ہے ، ملک کے بڑے شہروں میں کورونا وائرس ٹیسٹ کیلئے 13 لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں جہاں پر مشتبہ افراد کے مفت ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں، عوام پرائیویٹ لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کرا کر پیسے اور وقت کا ضیاع نہ کریں، سندھ حکومت کا سکھر میں قرنطینہ سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ اچھا اقدام ہے۔
سندھ حکومت نے بھی کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ، اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 5 یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔ پختونخوا میں کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات کے حوالے سے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے آگاہ کیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے عوامی اجتماعات اور سماجی و ثقافتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی، سرکاری سطح کی سرگرمیوں میں بھی 50 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہوگی، محکمہ صحت کو فوری طور پر50 کروڑ روپے فنڈز کی فراہمی کے علاوہ مزید 5 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ دینے کی منظوری دی گئی ہے، مختلف اضلاع میں سرکاری و نجی ہسپتالوں میں 1200آئسولیشن بستروں کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ صوبے کے 36ہسپتالوں میں ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس (ایچ ڈی یو)کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے ،پختونخوا میں بھی تمام پارکس بند کردئیے گئے ہیں۔
بلوچستان حکومت نے 5 محکموں کے علاوہ دیگر تمام صوبائی محکموں کے دفاتر 22 مارچ تک بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف سیکرٹری کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صرف محکمہ نظم ونسق، داخلہ، صحت، خزانہ اور محکمہ ترقیات کے دفاتر کھلے رہیں گے ، اس کے علاوہ تمام سرکاری محکموں کے دفاتر بند رہیں گے ،اسی طرح بلوچستان بھر میں سرکاری محکموں میں خالی اسامیوں کے لئے ہونے والے ٹیسٹ اور انٹرویوز کو بھی تاحکم ثانی ملتوی کیا گیا ہے ، تمام کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے دفاتر میں غیر ضروری ملاقاتیوں کی آمد کو محدود کریں، بلوچستان حکومت نے تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں تعطیلات دینے کے بعد کوئٹہ میں قائم تمام فیملی پارکس،بینظیر فیملی پارک،لیاقت پارک اور عسکری پارک کو بند کر دیا۔