لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 5837 ہو چکی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک ملک بھر میں 69928 افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 3157 شہریوں کا طبی معائنہ کیا گیا، تین اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ 121 نے کیسز سامنے آئے۔
اعدوداوشمار کے مطابق صوبہ پنجاب 2881، صوبہ سندھ 1518، صوبہ بلوچستان 231، اسلام آباد 131، خیبر پختونخوا 800، آزاد کشمیر 43 جبکہ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے 233 مریض مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
کورونا وائرس سے پورے پاکستان میں ہونے والی اموات کی بات کی جائے تو صوبہ سندھ میں 31، صوبہ پنجاب میں 24، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک، صوبہ بلوچستان میں 2، صوبہ خیبر پختونخوا میں 35، آزاد کشمیر میں صفر جبکہ گلگت بلتستان کے 3 شہری اس مرض میں مبتلا ہو کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
صوبہ پنجاب کی صورتحال
صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور میں مزید 13 افراد میں وائرس کی تصدیق ہونے سے تعداد 458 تک جا پہنچی ہے جبکہ صوبے میں ریضوں کی مجموعی تعداد 2881 ہو گئی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت کے مطابق 701 زائرین سینٹرز، 977 رائے ونڈ سے منسلک افراد، 89 قیدیوں اور 1059 عام شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
کیمپ جیل لاہور 59، سیالکوٹ 14، گوجرانوالا میں 7 اور ڈی جی خان میں 9 قیدی اس مرض میں مبتلا ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی جی خان میں 221، ملتان میں 457 اور فیصل آباد میں 23 زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
رائے ونڈ مرکز میں 472، شیخوپورہ 8، منڈی بہاء الدین 17، سرگودھا 35، میانوالی 7، وہاڑی 37، جہلم میں 41، ننکانہ 2، گجرت 10، گوجرانوالا 2، رحیم یار خان 4، بھکر 61، خوشاب 2، راجن پور 9، حافظ آباد 35، سیالکوٹ 19، لیہ 16، مظفر گڑھ 52، نارووال 15، بہاولنگر 9، فیصل آباد 6، ملتان 105 اور ساہیوال میں 7 کیس سامنے آئے ہیں۔
عام شہریوں میں سب سے زیادہ لاہور میں 458 افراد کورونا کا شکار ہوئے۔ ننکانہ 16، قصور 9، شیخوپورہ 10، راولپنڈی 85، جہلم 33، اٹک 1 چکوال 4، گوجرانوالا 38 سیالکوٹ 138، حافظ آباد 12، منڈی بہاء الدین 9، ملتان 23، خانیوال 2، وہاڑی 35، فیصل آباد 31، چنیوٹ 8، ٹوبہ 2 جھنگ میں ایک، رحیم یار خان 42 اور سرگودھا کے 14 شہریوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔
کورونا وائرس سے اب تک کل 24 اموات جبکہ 508 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈی ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ عوام حفاظتی تدابیر اپنا کر خود کو محفوظ بنائیں۔
لاہور: میو ہسپتال میں کورونا وائرس کے مزید تصدیق شدہ اکیس مریض مکمل صحتیاب
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا ہے کہ میو ہسپتال سے مجموعی طور پر 68 مریض صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔ تاحال ہسپتال میں اس مرض کے شکار دو سو پینسٹھ مریض زیر علاج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کنفرم مریضوں کا صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو واپس جانا انتہائی مثبت تبدیلی ہے۔ حکومت پنجاب کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجہ، وبا کے تدارک اورعوامی ریلیف کیلئے بہترین اقدامات اٹھا رہی ہے۔ پنجاب میں چالیس ہزار کے قریب کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے ڈاکٹر اور طبی عملہ بھی متاثر
صوبے میں ڈاکٹروں سمیت طبی عملے کے 17 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے 3 ڈاکٹر کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔ سب سے زیادہ پشاور کے 7 ڈاکٹر میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
پشاور کے مختلف ہسپتالوں کے 9 طبی عملے کا بھی ٹیسٹ مثبت آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک میل نرس، خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں ایک ڈاکٹر، ضلع بونیر اور مردان سے بھی ایک، ایک ڈاکٹر میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
صوبہ سندھ کی صورتحال
سندھ میں کورونا وائرس کے 66 نئے کیسز، 4 مزید لوگ جان کی بازی ہار گئے، صوبے میں مرنے والوں کی تعداد 35 ہو گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اموات کی شرح 2.3 ہو گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ موبائل ٹیم کے ذریعہ کچی آبادیوں میں 1700 ٹیسٹ کئے، جس کا رزلٹ کل آئے گا۔ اس وقت 671 مریض گھروں میں آئیسولیشن میں ہیں جبکہ 58 مریض آئیسولیشن مراکز جبکہ 227 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج مزید 8 افراد صحتیاب ہو کر گھروں پر چلے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے شدید متاثر علاقوں کو سیل کیا ہے۔ ان علاقوں میں ٹیسٹ کرنے کی تعداد بڑھا رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن بڑھانے کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی، جس کا اعلان ہو جائے گا۔ میرا پیغام ہے کہ حکومت جو بھی ایس او پی بنائے اس پر عمل کیا جائے۔ اپنے بزرگوں کو کسی صورت باہر نہیں نکالیں کیونکہ وائرس کا شکار ہونے والے بزرگ افراد میں اموات کی شرح زیادہ ہے۔
اگلے دو ہفتے ملک بھر میں لاک ڈاؤن برقرار رہے گا، وزیراعظم نے اعلان کر دیا
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن اگلے دو ہفتے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد پاکستان سمیت پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ ہم نے انتہائی مشکل حالات میں لاک ڈاؤن پر عمل کیا۔ غریب طبقے کو اس سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان میں کورونا وائرس اتنی تیزی کیساتھ نہیں پھیل سکا، تاہم اس کے باجود احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے، اس وبا کے پھیلنے کا خطرہ ابھی تک موجود ہے۔ ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا کیونکہ یہ وائرس کسی وقت بھی پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے کورونا وائرس سے پاکستان میں اموات توقع سے کم رہیں۔ ہسپتالوں میں تمام سہولیات موجود ہیں لیکن خدانخواستہ وائرس اگر تیزی سے پھیل گیا توموجودہ ہیلتھ سسٹم مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ ہم نے پہلے سے زیادہ احتیاط کرنی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہو رہی، اب تک 28 لاکھ خاندانوں کو پیسہ مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ کونسی انڈسٹریاں کھولنی ہیں؟ اس پر 98 فیصد اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ لوگوں کو سب سے زیادہ روزگار تعمیراتی شعبے سے ملتا ہے۔ شہروں کے اندر کنسٹریکشن سمیت کئی انڈسٹریوں کو آج سے کھول دیں گے۔ تعمیراتی صنعتوں کیلئے 15 اپریل سے آرڈیننس لا رہے ہیں۔
ایک انتہائی اہم مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیرون ملک میں پاکستانیوں کولانے کے حوالے سے صوبوں کو کچھ تحفظات ہیں۔ کورونا وائرس پاکستان میں باہر سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے پھیلا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ گندم، ڈالر کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بھی 15 اپریل سے سخت آرڈیننس لا رہے ہیں۔
کورونا وائرس: وفاقی کابینہ نے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کر دی
خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے دورانیہ میں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا وائرس اور اس سے پیدا ہونے والی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق حکومت نے ہنر سے متعلق تجارت اور کاروبار بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک اور حجام کے کاموں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ حکومت نے تعمیراتی شعبے سے منسلک دیگر شعبے بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد کھلنے والے شعبوں سے متعلق رولز طے کر لیے گئے ہیں۔
تعمیراتی شعبے میں مختلف منصوبوں کی ذمہ داری صوبوں کے درمیان طے کی جائے گی۔ ہر صوبہ زیر التوا ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں سے متعلق حکمت عملی بنائے گا۔
کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے کے باعث فضائی سفر، پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی اجتماعات، شادی ہالز، سینما اور عوامی مقامات بھی بند رہیں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو ملک کی معاشی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی جبکہ ای او بی آئی پینشن میں اضافے کی سمری موخر کر دی گئی۔
احساس کیش ٹرانسفر پروگرام سے متعلق ثانیہ نشتر نے کابینہ کو بریفنگ دی جبکہ احساس ایمرجنسی کیش ٹرانسفرز پر ایڈوانس انکم ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا انتظامی کنٹرول وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سپرد کرنے کی منظوری دی۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وفاقی کابینہ میں مختلف امور زیر بحث آئے۔ تعمیراتی صعنت کے لیے پیکج اور آرڈیننس سے متعلق بریف کیا گیا۔ آرڈیننس کا مقصد عوام کوریلیف فراہم کرنا ہے۔
پنجاب حکومت کا لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ،سرکاری محکمےکھولنےکا نوٹیفکیشن جاری
پنجاب حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کرتے ہوئے سرکاری محکمے 15 اپریل سے کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق صوبے کے ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ بروز بدھ مورخہ 15 اپریل سے کھل جائیں گے۔ پنجاب سول سیکرٹریٹ سمیت تمام سرکاری محکموں میں چہل پہل کل سے شروع ہوگی۔ صوبائی حکومت نے سرکاری محکموں کی چھٹیاں ختم کر دیں ہیں۔
سرکاری ملازمین کو معمول کے مطابق آفس آنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ مراسلے کے مطابق سول سیکرٹریٹ، محکمہ سکولز، محکمہ ہائیر ایجوکیشن اور محکمہ لیبر سمیت تمام سرکاری محکمے بدھ سے کھل جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کا کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آ گیا
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کے خاندان کے افراد اور سیکرٹری کے کورونا ٹیسٹ بھی کرائے گئے، تمام افراد کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔
ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمٰی کے سٹاف ممبر میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نائب قاصد احسان کا علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ ترجمان کے مطابق نائب قاصد احسان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسے پولی کلینک آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اسے علاج معالجے کی سہولیات دی جا رہی ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد اور ان کے خاندان کا بھی ٹیسٹ کرایا گیا تھا جو منفی آیا ہے۔