کراچی: (دنیا نیوز) شہر قائد میں آسمانی بجلی گرنے سے 7، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے دو بچوں سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے۔ گلبہار انڈر پاس میں جمع پانی ایک شخص کی جان لے گیا۔ محمود آباد ہل ٹاپ نالے میں تین بچے ڈوب گئے۔
آسمانی بجلی گرنے کا افسوسناک واقعہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں پیش آیا۔ رہائشی فلیٹ کے قریب آسمانی بجلی گرنے سے دیوار گر گئی۔ حادثے کے نتیجے میں چار بچوں اور 3 خواتین سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور آپریشن شروع کردیا۔
شدید بارشوں نے کراچی سمیت صوبے بھر میں تباہی مچا رکھی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کے روز صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں۔
ادھر کراچی میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہے۔ صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ سڑک پر رکھے گئے کنٹینرز تک پانی میں تیرنے لگے ہیں۔
شارع فیصل، نرسری، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر، کلفٹن، سرجانی ٹاؤن، شارع پاکستان اور نیپا چورنگی سمیت دیگر علاقوں میں تیز بارش کے باعث کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا۔
گھروں اور دفاتر سے نکلنے والے شہری سڑکوں پر پھنس گئے۔ لوگوں کی گاڑیاں بند ہوئیں تو دھکے لگانے پر مجبور ہو گئے۔ متعدد علاقوں میں گاڑٰیاں تیرنے لگیں۔ کچی آبادیاں ہوں، یا پوش علاقے سب پانی سے بھر گئے۔ ایم اے جناح روڈ، سی بریز، اور ٹاور میں رکھے کنٹینرز کشتیاں بن گئے۔
بھٹائی آباد سے ایئرپورٹ کی جانب جانے والا روڈ بیٹھ گیا۔۔گارڈن اور سائٹ تھانے بھی ڈوب گئے۔ ڈرگ روڈ کلفٹن میں کے پی ٹی انڈر پاس پانی سے بھر گئے۔
بارش ہوتے ہی کے الیکٹرک کا نظام ٹھپ ہو گیا۔ شہر میں کے الیکٹرک کے 400 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔ ملیر سٹی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، اورنگی ٹاؤن، نیو کراچی، لائینز ایریا، پی آئی بی کالونی سمیت دیگر علاقوں میں بجلی بند ہو گئی۔ ترجمان کے مطابق حفاظتی اقدامات کے تحت فیڈرز بند کئے گئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کراچی کی صورتحال پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں بارشوں سے عوام کو درپیش تکالیف کا احساس ہے۔ کراچی میں امدادی کاموں کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے اور گورنر سندھ سے رابطے میں ہوں۔
My govt is fully cognizant of the suffering of our people in the wake of the heavy rains, especially the people of Karachi. I am personally monitoring the relief & rescue operations & am in constant contact with Chairman NDMA & Governor Sindh for regular updates.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 27, 2020
We will be announcing a plan for a permanent solution to the problems caused by floods by cleaning of nullahs, fixing of the sewage system & resolving the huge challenge of water supply to the ppl of Karachi. We will not abandon the people of Karachi in their time of crisis.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 27, 2020
یہ بھی پڑھیں: کراچی اور حیدر آباد کے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاریسندھ میں آنے والی تاریخ کی بدترین بارشوں کے بعد پاک فوج کی جانب سے کراچی اور حیدر آباد کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ دادو میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جوانوں کو فارورڈ مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سندھ کے مختلف میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری صوبے کے مختلف کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں، کراچی میں آرمی فلڈ ایمرجنسی کنٹرول سینٹر قائم کردیا گیا۔ کنٹرول سینٹر بارشوں سے متاثرہ افراد کی مدد کر رہا ہے۔
شہر قائد کے ضلع وسطی کے علاقہ گلبرگ ،لیاقت آباد اور نیو کراچی میں میڈیکل کیمپ بھی کام کررہا ہے، کراچی اور حیدر آباد کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، بارش اور سیلابی پانی سے متاثرہ دس ہزار افراد کو کھانا فراہم کیا گیا ہے۔
ایم نائن نادرن بائی پاس کے قریب آرمی انجیئنرز نے بند کی تعمیر مکمل کرلی، آرمی انجینیئرز نے پانی کا بہائو روکنے کے لیے ان علاقوں میں بند بھی قائم کردیئے ہیں، کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن، سعدی ٹائون اور ملیرکینٹ میں پانی نکالنے کے لیے آرمی انجینئرز نے تین پلانٹ لگادیئے ہیں۔
قائد آباد کے قریب ملیر ندی کاشگاف بھر دیا گیا ہے، پاک فوج کی کشتیاں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ دادو میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جوانوں کو فارورڈ مقامات پر تعینات کردیا گیا ہے۔
پاک بحریہ کے غوطہ خوروں نے شاہ فیصل ٹائون اور کورنگی سے دو لاشوں کو نکالا ہے۔ پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹر نے کورنگی ،قائد آباد اور کوٹ شفیع محمد علاقوں کا فضائی جائزہ لیا ہے۔ حیدرآباد میں لطیف آباد کے مقام پر ریلیف اور میڈیکل کیمپ بنادیا گیا ہے۔ متاثرہ افراد کو کھانا بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔