بلوچستان میں خواتین کی آبادی 58 لاکھ سے زائد، اسمبلیوں میں نمائندگی نہ ہونے کے برابر

Published On 25 September,2020 05:08 pm

کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان میں خواتین کی آبادی اعدادوشمار کے مطابق 58 لاکھ سے زائد ہے، مگر ان کے مسائل حل کرنے کے لئے اسمبلیوں میں بیٹھی خواتین اراکین کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

چھٹی مردم شماری میں بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ کے قریب ہے۔ جہاں 64 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین کی آبادی 58 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

خواتین کے مسائل کی اگر بات کریں تو صوبے میں طبی سہولیات کی کمی کے باعث پیدائش کے وقت ماں اور بچوں کی شرح اموات دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

صوبے میں تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے۔ جو خواتین مشکل مراحل طے کرکے تعلیم حاصل کر بھی لیں تو ان کے لئے روزگار کے مواقع انتہائی کم ہیں۔

اس سر زمین پر بسنے والی خواتین کا گلہ ہے کہ سیاسی عمل میں ان کی شمولیت کم ہونے کے باعث خواتین اراکین اسمبلی ان کے مسائل اجاگر کرنے سے قاصر ہیں۔

دوسری جانب اسمبلیوں میں بیٹھی خواتین کے اپنے ہی مسائل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گیارہ خواتین مخصوص نشستوں پر اس ایوان کا حصہ بنیں۔ مگر انھیں بھی کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مخصوص نشستوں پر خواتین کا انتخاب ایک آئینی طریقہ کار کے تحت ہوتا ہے لیکن ان نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

بلوچستان میں خواتین کو مخصوص نشستوں کے سوا اسمبلیوں کی عام نشستوں پر انتخاب لڑنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا گیا جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک صرف ایک ایک مرتبہ دو تین خواتین عام نشستوں پر کامیاب ہوئی ہیں۔

بلوچستان کی خواتین کا موقف ایک ہی ہے کہ اسمبلیوں میں تعداد بڑھائے جانے کے ساتھ دیگر اراکین اسمبلی بھی ان کا ساتھ دیں تو خواتین کے مسائل حل ہونے میں کوئی دشواری نہیں ہو گی۔