گانچھے2 انتخابات: پی ٹی آئی کی امیدوار آمنہ انصاری سمیت 15 امیدوار مد مقابل

Published On 14 November,2020 10:04 pm

گلگت : (دنیا نیوز) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقہ 23گانچھے2 سے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی خاتون امیدوار آمنہ انصاری سمیت 15 امیدوار مد مقابل ہیں۔ وادی گانچھے کا ہیڈ کوارٹر خپلو بھی اسی حلقے میں شامل ہے۔

ضلع گانچھے کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 27 ہزار 522 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 14 ہزار 889 جبکہ 12 ہزار 633 خواتین ووٹرز ہیں۔ گلگت بلتستان انتخابات کیلئے اس حلقے میں کل 48 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 5 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس اور 3 حساس قرار دیے جا چکے ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آمنہ انصاری کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ آمنہ انصاری تیسری مرتبہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ 2004 اور 2009 میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر گلگت بلتستان اسمبلی کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔

مسلم لیگ ن نے غلام حسین کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غلام حسین ماضی میں مسلم لیگ ق کے دور میں 2004 میں ٹیکنوکریٹ نشست پر گلگت بلتستان اسمبلی کا حصہ رہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بھی کارکن رہ چکے ہیں ۔ 2015 کے انتخابات میں انہوں نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کر کے وزارت امور نوجوان و بہبود خواتین پر فائز رہے۔

پیپلز پارٹی نے حلقے کے پرانے سیاست دان غلام علی حیدری پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ غلام علی حیدری 1999 کے انتخابات میں بھی اس حلقے کی نمائندگی کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ جمعیت علامئے اسلام نےولایت علی کا ٹکٹ جاری کیا ہے جبکہ پاک سر زمین پارٹی کی جانب سے غلام علی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ دونوں امیدوار پہلی دفعہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

مسلم لیگ ق کے امیدوار ممتاز علی نے تحریک انصاف کی امیدوار آمنہ انصاف کے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ آزاد امیدواران میں سے عبدالحمید اور نذر عباس پہلی دفعہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سابق کاکن امان اللہ بھی ان انتخابات میں پہلی مرتبہ حصہ لے رہے ہیں۔

امان اللہ کے والد محمد عبداللہ مرحوم 2009 کے انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ پر گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں امان اللہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن تھے اور اسی پارٹی سے الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھے البتہ پارٹی ٹکٹ جاری نہ کیے جانے پر انہوں تحریک انصاف سے استعفی دے کر آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

یہ حلقہ ضلع گانچھے کے اہم علاقوں خپلو، چھوربٹ ، براہ اور ریوگو پر مشتمل ہے اور یہاں کی بیشتر عوام بلتی زبان بولتی ہے۔ یہ حلقہ گلگت بلتستان کی قدیم مسجد چقچن کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ انیسویں صدی میں تعمیر کیا گیا قلعہ خپلو آج بھی سیاحوں کو اپنی جانب مائل کرتا ہے ۔اس حلقے میں بھی مسلکی اثر رسوخ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسلکی ووٹ کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم کردار ادا کریگا۔
 

Advertisement