گلگت: (دنیا نیوز) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقہ 22 گانچھے 1 میں جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے نئے کھلاڑی پر انحصار جبکہ دیگر جماعتوں کی جانب سے اس حلقے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پرانے کھلاڑی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ حلقہ ضلع گانچھے کا حصہ ہے جسے 1974 میں ذوالفقار علی بھٹو نے ضلع کا درجہ دیا البتہ 1978 میں جنرل ضیاء الحق نے اس کی ضلعی حیثیت تحلیل کر دی ۔ 1989 میں بینظیر بھٹو کی جانب ضلع گانچھے کی حیثیت کو بحال کر کےخپلو کو اس کا ہیڈ کوارٹر مقرر کیا گیا۔
انتخابات 2020 میں اس حلقے سے کل 29 ہزار 14 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 15 ہزار 936 جبکہ 13 ہزار 168 خواتین ووٹرز ہیں۔گلگت بلتستان انتخابات کیلئے اس حلقے میں کل 54 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 3 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس جبکہ 3 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیے گئے ہیں۔ انتخابات کیلئے اس حلقے میں کل 82 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
15 نومبر کو ہونے والے انتخابی معرکے کیلئے کل 10 امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے 6 امیدواروں نے آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پرانے امیدوار محمد جعفر کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ محمد جعفر 2009 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی اور گلگت بلتستان اسمبلی میں سینئر صوبائی وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔ اسی طرح 1999 کے انتخابات میں بھی محمد جعفر کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اس حلقے کے دیرینہ سیاستدان محمد ابراہیم ثنائی کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ محمد ابراہیم ثنائی ماضی میں 2004 کا الیکشن ق لیگ کے پلیٹ فارم پر جیت چکے ہیں جبکہ 2015 کے انتخابات میں انہوں نے ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی اور گلگت بلتستان اسمبلی میں وزیر اطلاعات و نشریات اور وزیر تعلیم کے عہدوں پر فائز رہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے رضا الحق کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام نے غلام نبی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ دونوں امیدوار پہلی دفعہ انتخابات لڑ رہے ہیں۔ اس حلقے میں مشتاق حسین آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں جو حلقے میں بہت اثر رسوخ رکھتے ہیں اور پہلی مرتبہ انتخابی دوڑ میں قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
اسی طرح آزاد امیدوار سید نظر عباس جو پاکستان تحریک انصاف کے ضلع گانچھے کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری بھی تھےپارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی معرکے میں شرکت کے خواہشمند تھے تاہم پارٹی ٹکٹ جاری نہ کیے جانے پر انہوں نےپارٹی رکنیت سے مستعفی ہو کر آزاد حیثیت سے کاغزات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔یہ حلقہ ضلع گانچھے کے اہم علاقوں غواڑی، کھرکوہ، بلغار، تھلے، ڈاغونی اور کریس کورو پر مشتمل ہے۔
ضلع گانچھے کے کل آبادی 1 لاکھ 30 ہزار سے زائد ہے اور بیشتر کا ذریعہ معاش کاشت کاری و تجارت ہے۔ ضلع گانچھے میں 105 اسکول و کالجز قائم ہیں اور یہاں کی شرح خواندگی تقریباً 61 فیصد ہے، مگر کسی خاتون امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے۔