اسلام آباد: (دنیا نیوز) دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے بھارت سے کورونا وائرس کی ویکسین درآمد کرنے کی اطلاعات مسترد کر دی ہیں۔
انہوں نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کورونا ویکسین کی خریداری کا کوئی دو طرفہ معاہدہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین کی فراہمی کے بین الاقوامی الائنس گاوی نے اپنی کوریکس سہولت کے تحت پاکستان سمیت کئی ممالک کو ویکسین فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ ویکسین کی خوراکوں کی خریداری اور فراہمی کے طریقہ کار کی نگرانی وصول کنندہ ممالک نہیں گاوی خود کرتا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازشیں کر رہا ہے جس کے لئے اس نے اب تک ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں مستقل طور پر آباد کرنے کے لئے 32 لاکھ 80 ہزار جعلی سر ٹیفکیٹ جاری کیے ہیں۔ ایسے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں جن کے خاتمے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سارک ایک اہم علاقائی فورم ہے اور پاکستان سارک عمل پر کاربند اور اس کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لئے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی دفاعی ضروریات سے زائد اسلحے کی خریداری کررہا ہے جس سے علاقائی امن و استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے افغان صدر اشرف غنی کے نام خط سے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کی مسلسل حمایت کی ہے۔ پاکستان کے مثبت کردار سے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے اور اس کے بعد بین الافغان مذاکرات میں سہولت پیدا ہوئی۔ پاکستان مسلسل اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں اور آگے بڑھنے کا راستہ صرف سیاسی عمل ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغان دھڑوں کے لیے یہ بات نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ وہ بات چیت جاری رکھیں اور افغانوں کے زیر سرپرستی امن عمل کی پیروی کریں۔ پاکستان امن عمل کے احیا اور حتمی سیاسی تصفیے کا عمل تیز کرنے کے لئے امریکہ کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ پاکستان نے بارہا بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ ان کا سراغ لگانے میں ہماری مدد کرے لیکن بد قسمتی سے ہمیں اس کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حبیب ظاہر کی تلاش اور انہیں وطن واپس لانے کوششیں جاری رکھے گا۔